سعودی عرب میں لاکھوں حجاج کرام حج بیت اللہ کے مناسک کی ادائی کا سلسلہ جارہ رکھے ہوئے ہیں۔ کل نو ذی الحج کو میدان عرفات میں وقوف کے بعد شام کو حجاج کرام مزدلفہ روانہ ہوئے جہاں انہوں نے مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک ساتھ قصر اداکیں۔ رات مزدلفہ میں گزارنے کے بعد آج تمام حاجی منیٰ روانہ ہوں گے جہاں وہ رمی [کنکریاں ماریں گے] کریں گے اور قربانی کے ساتھ ساتھ دیگر مناسک ادا کریں گے۔
اتوارکی صبح حجاج کرام میدان عرفات میں جمع ہونا شروع ہوئے اور دن اسی میدان میں گزرا جہاں امام کعبہ نے حجاج کرام کے سامنے خطبہ حج پیش کیا۔ چونکہ وقوف عرفات کو حج کا بنیادی رکن کہا جاتا ہے۔ اس لیے حجاج کرام رکن اعظم کی ادائیگی کے بعد شام کو مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے جہاں انہوں نے مغرب اور عشاء کی نمازیں قصر کی صورت میں ایک ساتھ ادا کیں۔ قبل ازیں قریبا 18 لاکھ 55 ہزار حجاج کرام نے رات منیٰ میں گذار اور اگلے روز نماز اور خصوصی دعاؤں کا اہتمام کرتے ہوئے میدان عرفات میں جمع ہوئے۔
سعودی عرب کی طرف سے حجاج کرام کی سلامتی اور حفاظت کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔ حجاج کرام کی فضائی نگرانی کے لیے ہیلی کاپٹروں کے ساتھ ساتھ جدید کیمروں سے لیس ڈرون بھی فضاء میں موجود ہیں جو ریموٹ کنٹرول کی مدد سے مشاعر میں حجاج کرام کی نگرانی کررہے ہیں۔
درایں اثناء مکہ مکرمہ کے گورنر شہزادہ خالد الفیصل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حج کے پہلے اور دوسرے روز ان کا وضع کردہ سیکیورٹی پلان کامیاب رہا ہے۔ انہیں توقع ہے کہ حسب توقع سیکیورٹی پلان حج کے تمام مراحل میں کامیاب رہے گا اور اللہ کے مہمان بہ حفاظت اور پرسکون حج کی ادائی کے بعد اپنے اپنے ملکوں کو واپس جائیں گے۔
حسب معمول آج خانہ کعبہ کے غلاف کو بھی تبدیل کیاجائے گا۔ نیا غلاف کعبہ 86 ماہرین کی محنت شاقہ کا نتیجہ ہے۔ غلاف کعبہ ہر سال معمول کے مطابق تبدیل کیا جاتا ہے۔ خالص ریشم اور سونے چاندی کے پانی سے تیار کردہ نیا غلاف کعبہ تیار ہے جسے آج خانہ کعبہ کی زینت بنایا جائے گا۔
سعودی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ کا کہنا ہے کہ حجاج کرام کی خدمت پر محکمہ صحت کے قریبا 26 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ سعودی ہلال احمر کے 2500 رضاکار ان کے علاوہ ہیں جب کہ حجاج کرام کے لیے 25 اسپتال مختص کیے گئے ہیں۔ تاکہ ہنگامی صورت میں حجاج کو فوری طبی امداد فراہم کی جاسکے۔