نئی دہلی۔ یوپی میں یوگی راج میں سرکاری حکم کے بغیر میٹ کی دکانیں بند کرائی جا رہی ہیں۔ نہ کوئی سرکاری آرڈر اور نہ ہی کوئی قانونی نوٹس۔ کچھ ہے تو صرف ایک فرمان اور اس پر سو طرح کے قیاس۔ پولیس اور انتظامیہ کے افسران آکر میٹ کی دكان بندی کا فرمان دے دیتے ہیں۔ کب تک بند رکھنی ہے، پوچھنے پر بتاتے ہیں کہ جب تک حکومت کی جانب سے کوئی آرڈر نہیں آ جاتا۔ اب کیا ہوگا اور کب تک کوئی سرکاری آرڈر آئے گا۔ اگر سرکاری آرڈر کا ہی انتظار ہے تو یہ سب کس کے حکم پر ہو رہا ہے۔ اس طرح کی تمام قیاس آرائیوں کے درمیان کانپور کے واقعہ کو چھوڑ کر میٹ مارکیٹ میں ایک عجیب سا سناٹا ہے۔
انیس مارچ کو یوگی آدتیہ ناتھ نے وزیر اعلی کے عہدے کا حلف لیا تھا۔ پیر کی صبح سے ہی اچانک میٹ مارکیٹ میں تابڑ توڑ چھاپہ ماری شروع ہو گئی۔ غازی آباد میں تو چار دکان اور مذبح سیل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک شخص کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی ہے۔ پیر سے بدھ تک یوپی کا کوئی ایسا ضلع نہیں بچا جہاں چھاپہ ماری نہ کی گئی ہو۔ میٹ فروشوں کی جانب سے پوچھنے پر حکام نے بتایا کہ آپ لوگوں کے پاس لائسنس نہیں ہیں۔
لائسنس بنوانے یا پرانے لائسنس رنيو کرنے کے بعد دکان کھول سکتے ہیں، اس پر حکام نے دکان کھولنے سے صاف انکار کر دیا۔ غازی آباد اسلام نگر کے میٹ بیچنے والے محمد سلیم اور نسیم نے بتایا کہ اس سلسلے میں جب پولیس اور میونسپل حکام سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جب تک نئے لائسنس بنانے اور پرانوں کو رنيو کرنے کا نئی حکومت کی جانب سے کوئی آرڈر نہیں آ جاتا ہے تب تک آپ لوگ دکان نہیں کھولیں گے۔ مرغ فروخت کرنے والے دکانداروں کو بھی وارننگ دی جا رہی ہے۔
ڈاسنا، غازی آباد، رام پور، کانپور، میرٹھ اور اعظم گڑھ کے کچھ میٹ فروشوں نے بتایا کہ اس کارروائی کے بعد جب وہ لائسنس کے لئے نگر نگم گئے تو افسران نے درخواست لینے سے ہی انکار کر دیا۔ وہیں اکرم نے بتایا کہ علی گڑھ میں درخواست لئے جا رہے ہیں، لیکن لائسنس کب تک بن پائے گا اس کا جواب کوئی افسر نہیں دے رہا ہے۔ آگرہ کے ندیم نور کا کہنا ہے کہ میونسپل کارپوریشن میں میٹ بیچنے والوں کی بھیڑ لگی ہوئی ہے۔ لیکن لائسنس کے سلسلے میں انہیں کوئی بھی کچھ بتانے کو تیار نہیں ہے۔
بازاروں میں بھینس کے گوشت کی سپلائی ایک دم سے بند ہو گئی ہے۔ جو دوکاندار سو سو کلو میٹ فروخت کر رہا تھا وہ اب دکان کے سامنے خالی بیٹھا ہوا ہے۔ ہوٹلوں پر بھی گوشت نہیں جا رہا ہے۔ کچھ دن اور ایسے ہی حالات رہے تو ہوٹل بھی بند ہو جائیں گے۔ ڈاسنا کے اسلم، ندیم کا کہنا ہے کہ عجیب سی صورتحال ہے۔ جب افسران ہی دکان بند کرا رہے ہیں تو اپنی پریشانی لے کر اب کس کے پاس جائیں۔
کانپور کے دو واقعات کو چھوڑ دیں تو ابھی تک کہیں بھی میٹ فروشوں پر ہو رہی کارروائی پر کہیں کوئی احتجاج نہیں ہوا ہے۔ لیکن حکام کی اس کارروائی سے مشتعل دکانداروں نے احتجاج کی حکمت عملی بنانی شروع کر دی ہے۔ آگرہ میں شہر اور دیہی علاقوں کے دکانداروں کی ایک بڑی میٹنگ بلائی گئی ہے۔ کانپور میں بھی مارکیٹوں کے حساب سے چھوٹی چھوٹی ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔