احمد آباد۔ گجرات میں دوہندو جوڑوں سمیت 201 مسلم جوڑوں کی اجتماعی شادی کا اہتمام کیا گیا۔ گجرات میں ویسے تو مسلمانوں کی طرف سے کئی بار قومی اتحاد کی منفرد مثال دیکھنے کو ملتی ہے لیكن گزشتہ دنوں ہوئی اجتماعی شادی کی محفل بالکل مختلف اور ایک نئی قومی اتحاد کی مثال قائم کرنے والی رہی ۔ احمد آباد کے سرس پور علاقے میں موجود مدرسہ جامعہ فیضان القران کی جانب سے ہر سال اجتماعی شادی کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ اس سال بھی اجتماعی شادی کا اہتمام کیا گیا، جس میں 199 مسلمان جوڑے اور دو ہندو جوڑوں کو شادی کے بندھن میں باندھا گیا ۔
اس شادی کی خاص بات یہ رہی کہ مسلم جوڑوں کا نکاح اور ہندو جوڑے کے سات پھیرے ڈلوائے گئے ۔ اتنا ہی نہیں ان جوڑوں کو شادی کے بعد نئے گھر میں داخل ہونے کے لیے جن ساز و سامان کی ضرورت ہوتی ہے اسے جہیز میں دیا گیا ۔ ساتھ ہی ساتھ مسلم جوڑے کو قرآن مجید جبکہ ہندو جوڑے کو بھاگوت گیتا تحفہ کے طور پر دی گئی ۔
شادی کے موقع پر نئے دلہا دلہن کو گجرات کے ایجوکیشن منسٹر کے ساتھ ہی ساتھ کئی مہمان دعا دینے کے لیے موجود رہے ۔ ایجوکیشن منسٹر بھوپیندر سنگھ چوڑاسما نے اس اجتماعی شادی کو ایک سماجی انقلاب بتایا اور کہا کہ خاص طور سے غریب لوگوں کو ایسی شادیوں میں حصہ لینے سے کافی فائدہ ملتا ہے۔
فرقہ وارانہ ہم آہنگی: دوہندو جوڑوں سمیت 201 مسلم جوڑوں کی اجتماعی شادی کا اہتمام
اس موقع پر جامعہ فیضان القران کے مہتمم مولانا حبیب نے کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہر سال اس طریقے کی اجتماعی شادی کروائی جائے، جس میں ہندو جوڑوں کو بھی حصہ لینے کا موقع دیا جاتا ہے ۔ شادی کی حصہ بنی دلہن جگشا نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پورے شادی کے پروگرام میں بھائی چارے کا ماحول دیکھنے کو ملا ۔
مدرسہ جامعہ فیضان القران کی جانب سے ہونے والی اس اجتماعی شادی نے جہاں شرعی اعتبار سے اپنا اہم مقام بنایا ہے وہیں قومی اتحاد کے اعتبار سے بھی اپنا اہم مقام بنایا ہے ۔ ایسے میں اس اجتماعی شادی میں شریک ہونے والے تمام مہمانوں نے اپیل کی کہ قومی اتحاد کو فروغ دینے کے لیے غریب ہندو خاندان کو مدد دینے کے لیے ایسی اجتماعی شادی میں زیادہ سے زیادہ جوڑے کو شریک کیا جا ئے۔