ممبئی : مالیگاؤں بم دھماکہ معاملے کی کلیدی ملزمہ سادھو پرگیا سنگھ ٹھاکر کی ضمانت عرضداشت پر آج بالآخیر فریقین کی بحث مکمل ہوئی جس کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے معاملے کی سماعت ملتوی کیئے جانے کے احکامات جاری کئے۔
اطلاعات کے مطابق آج ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس مورے اور جسٹس پھانسلکر جوشی کے روبر بطور مداخلت کار و متاثرین کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی نے بحث کی اور عدالت کو بتایا کہ اضافی تحقیقات کے نام پر نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی این آئی اے نے معاملے کی ملزمہ کو فائدہ پہنچانے کے لیئے دوبارہ تحقیقات کی اور ان سرکاری گواہوں کے بیانات کا اندراج کیا جن کا پہلے ہی ریاستی انسداد دہشت گرد دستہ اے ٹی ایس بیانات درج کر چکا ہے تھا ۔
ایڈوکیٹ بی اے دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ کسی بھی معاملے کی دوبارہ تحقیقات کرنا غیر قانونی ہے لہذا قومی تفتیشی ایجنسی کی چار شیٹ کو خارج کردینا چاہئے نیز عدالت کو ملزمہ کی ضمانت عرضداشت پر فیصلہ صادر کرتے وقت ان ثبوت و شواہد کو بھی مد نظر رکھنا چاہئے جو اے ٹی ایس نے جمع کئے تھے ۔
مداخلت کار کے وکیل بی اے دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ انہیں بڑا دکھ اس بات کا ہیکہ وکلاء استغاثہ کی ڈیوٹی مداخلت کار کو نبھانی پڑ رہی ہے کیونکہ سرکاری وکیل نے ملزمہ کو کلین چٹ دیتے ہوئے اسے ضمانت پر رہا کیئے جانے پر کوئی اعتراض نہیں کہا تھا لیکن عدالت کے ریکارڈ میں موجود ثبوت جس میں ملزمہ کی دیگر ملزمین سے ٹیلی فون گفتگو،لیپ ٹاپ میں ریکارڈمیٹنگ کی رودا ، دیگر ملزمین کے اقبالیہ بیانات، سرکاری گواہان کے بیانات اور سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کی موٹر سائیکل کا ا ن دھماکوں میں استعمال کے شامل ہیں کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا ہوگا تھا ان بم دھماکوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے ساتھ انصاف ہوسکے۔
مداخلت کار کے وکیل دیسائی نے عدالت میں سپریم کورٹ کے متعدد حکمناموں کی نقول بھی پیش کی اور عدالت کو بتایا کہ ایسے معاملات میں جہاں ایک سے زائد تحقیقاتی دستوں نے تحقیقات کی ہیں نچلی عدالت میں معاملے کی مکمل سماعت تک کسی بھی عدالت کو کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہئے کہ اس تحقیقاتی دستہ کی تحقیقات درست ہیں اور کس کی فرضی ہے۔ دو رکنی بینچ نے آج فریقین کے وکلاء کو حکم دیا کہ وہ اگر اس معاملے میں تحریری جواب دخل کرنا چاہتے ہیں تو اگلے چند ایام میں داخل کردیں تاکہ عدالت ملزمہ کی عرضداشت پر فیصلہ صادر کرنے سے قبل ان کا مطالعہ کرسکے۔
آج دوران کارروائی عدالت میں ایک جانب جہاں جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی ) کی جانب سے ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ نعیمہ شیخ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم ، ایڈوکیٹ محمد ارشد، ایڈوکیٹ افضل نواز موجود تھے وہیں بھگواء ملزمہ کے دفاع میں ایڈوکیٹ مشراء ، ایڈوکیٹ مگو اور اے ٹی ایس اور این آئی اے کے وکلاء اور تحقیقات افسران موجود تھے ۔
واضح رہے کہ اس قبل گذشتہ جمعہ کو ملزم کرنل پروہت کی ضمانت عرضداشت پر فریقین کی بحث مکمل ہوئی جس پر فیصلہ ابھی آنا باقی ہے ، امید ہیکہ دونوں ملزمین کی عرضداشتوں پر فیصلہ ایک ساتھ آسکتا ہے کیونکہ دونوں اس معاملے کے اہم ملزمین ہیں اور دونوں کو این آئی اے کی تازہ تحقیقات سے فائدہ پہنچا تھا ۔