نیو یارک۔ عالمی عدالتِ انصاف نے مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن یادو کی سزائے موت پر حکم امتنائی کے حوالے سے تمام خبروں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ انڈین درخواست کی سماعت 15 مئی کو ہوگی۔ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کہا گیا ہے کہ عالمی عدالتِ انصاف کے صدر نے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو ایک مراسلے میں درخواست کی ہے کہ ’کوئی ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس سے کلبھوشن یادو کے مقدمے کی سماعت بے معنی ہو جائے۔‘
خیال رہے کہ انڈیا نے کلبھوشن یادو کو پاکستان میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد آٹھ مئی کو دی ہیگ میں واقع عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کرتے ہوئے اس سے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی تھی۔ جس کے بعد بعض انڈین میڈیا پر ایسی خبریں گردش کرنے گی تھیں کہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے کلبھوشن یادو کی پھانسی کی سزا معطل کر دی ہے۔ تاہم عالمی عدالت نے ایسی تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہےکہ ’عالمی عدالتِ انصاف نے ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے۔‘
دوسری جانب بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ انڈیا کی جانب سے عالمی عدالت میں جو درخواست دی گئی ہے اس سلسلے میں عدالت کے دائرہ اختیار کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور آنے والے ایک دو روز میں دفترِ خارجہ باضابطہ طور پر بیان جاری کرے گا۔
جبکہ پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن یادوو کو فوجی عدالت میں قانون کے مطابق سزا سنائی گئی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان کی فوجی عدالت نے کلبھوشن یادو کو جاسوسی اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے۔ انڈیا اب تک 15 سے زیادہ مرتبہ كلبھوشن یادو تک قونصلر رسائی کا مطالبہ کر چکا ہے، لیکن پاکستان نے اب تک اس کی منظوری نہیں دی ہے۔