احمدآباد میں واقع سیدی بشیر مسجد کو جھولتی مینار کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ کیوں کہ یہاں کسی ایک مینار کو ہلانے پر دوسری والی مینار اپنے آپ کچھ دیر بعد ہلنے لگتی ہے، اس لئے مسجد کی میناروں کو جھولتی میناریں کہا جاتا ہے ۔
یہ عجوبہ انجینئرز اور آرکیٹیکٹ کی دنیا کو حیرت میں ڈال دینے کے لئے کافی ہے۔ کیوں کہ جھولتی میناریں آج بھی راز ہیں۔ ان میناروں کے بارے میں انجینئرز مختلف رائے پیش کرتے ہیں، لیکن وہ اس آرکیٹیکٹ کا اصلی راز آج تک نہیں سمجھ سکے ہیں۔
اتنا ہی نہیں، برطانوی حکمرانی میں اس راز کو حل کرنے کے لئے برطانیہ سے انجینئرز بلائے گئے تھے۔ میناروں کے آس پاس کھدائی بھی کی گئی لیکن تمام کوششیں بے فضول رہیں۔ آپ کو جان کر حیرانی ہوگی کہ سینکڑوں بار زلزلہ کے جھٹکوں سے یہاں کی زمین ہلی لیکن یہ مینار ویسے کی ویسے ہی کھڑی ہے۔
کیا ہے اس کا راز
ان میناروں کے ہلنے کی وجہ ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی۔ ایسا اندازہ ہے کہ یہ میناریں انجانے میں ہی جھولا بن گئیں، جسے آگے چل کر ثابت بھی کیا گیا۔ ایک تحقیق کے نتائج میں یہ معلوم ہوا کہ میناریں لچکدار پتھروں سے بنائی گئی ہیں۔ ایک ریورٹ کے مطابق ایسا پتھر سب سے پہلے راجستھان میں پایا گیا تھا۔ اس ریورٹ میں لکھا گیا ہے کہ اس قسم کے پتھر قدرتی طور پر ہیں۔ فلسپار ایک ایسا مادہ ہے، جو ہلکے سے ہلکے ایسڈ میں بھی گھل جاتا ہے۔