سری نگر: گرمائی دارالحکومت سری نگر کے شہر خاص ، ڈاون ٹاون اور سیول لائنز کے مائسمہ کے علاوہ جنوبی کشمیر کے دو اضلاع اننت ناگ و کولگام اور ضلع پلوامہ کے قصبہ پانپور میں ہفتہ کو سخت ترین کرفیو نافذ رہا۔
اگرچہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان اور قصبہ پلوامہ اور شمالی کشمیر کے سوپور، بارہمولہ اور ہندواڑہ قصبہ جات کے علاوہ سری نگر کے بالائی شہر و مضافاتی علاقوں میں 29 جولائی کی صبح عائد کردہ کرفیو ہٹالیا گیا ہے ، تاہم اِن علاقوں اور وادی کے دوسرے تمام علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی بدستور جاری رکھی گئی ہے ۔
وسطی کشمیر سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق ضلع بڈگام کے بیروہ اور آری زال علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جہاں جمعہ کو ایک شخص اُس وقت ہلاک ہوگیا جبکہ اُس کا موٹر سائیکل خاردار تار سے ٹکرا گیا۔ اس حادثے کے مہلوک شخص کا بیٹا بھی شدید زخمی ہوگیا ہے ۔
ایک رپورٹ کے مطابق عبدالاحد گنائی نامی ایک شخص اور اُس کا بیٹا کامران اپنے گھر کی طرف جارہے تھے جب آری زال کے بس اسٹاف کے نذدیک اُن کی موٹر سائیکل وہاں سڑک بند کرنے کی غرض سے بچھائی گئی خاردار تار سے ٹکراگئی جس کے نتیجے میں عبدالاحد کی موقع پر موت واقع ہوئی جبکہ کامران زخمی ہوگیا۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ خاردار تار کو سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس نے سڑک پر بچھایا تھا۔ آری زال اور اس سے ملحقہ بیروہ میں آج کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے غیراعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے ۔ ایک مقامی شہری نے بتایا کہ علاقے میں تعینات سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکارلوگوں کو اپنے گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ علاقہ میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے ۔ وادی میں حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی 8 جولائی کو سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں ہلاکت کے بعد سے صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور احتجاجی مطاہروں کے دوران تاحال 50 سے زائد عام شہری ہلاک جبکہ 5 ہزار دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔
وادی میں کرفیو اور ہڑتال کے باعث معمولات زندگی ہفتہ کو مسلسل بائیسویں روز بھی درہم برہم رہے ۔ وادی کے جن علاقوں کو کرفیو سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ، میں سڑکیں بدستور سنسان اور بازار ویران نظر آرہے ہیں۔ وادی کے تقریباً تمام اضلاع میں سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں میں معمول کی سرگرمیاں بدستور معطل ہیں۔
علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے وادی میں جاری ہڑتال میں 31 جولائی تک توسیع کا اعلان کر رکھا ہے ۔ تاہم کسی بھی احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے سے روکنے کے لئے تقریباً تمام علیحدگی پسند لیڈران کو تھانہ یا خانہ نظربند رکھا گیا ہے ۔
سری نگر کے ڈاون ٹاون، شہرخاص اور سیول لائنز میں جمعہ کے روز ہونے والے شدید احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر اِن علاقوں میں کرفیو کا نفاذ آج بھی بدستور جاری رکھا گیا۔ وادی کے اطراف واکناف میں جمعہ کو ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں کم از کم 100 افراد بشمول سیکورٹی فورسز اہلکار زخمی ہوگئے ۔ شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں تین احتجاجی نوجوان اُس وقت شدید زخمی ہوگئے جب فوج نے احتجاجی مظاہرین پر اپنی بندوقوں کے دھانے کھول دیے ۔ کشمیر انتظامیہ نے جمعہ کو سری نگر ، جنوبی کشمیر کے چار اضلاع اننت ناگ، شوپیان، پلوامہ اور کولگام اور شمالی کشمیر کے سوپور، بارہمولہ اور ہندواڑہ قصبہ جات میں سخت ترین کرفیونافذ کرکے علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے دی گئی ‘جامع مسجد چلو’ کی کال کو ناکام بنادیا۔
علیحدگی پسند قیادت نے گذشتہ روز جاری کردہ اپنے نئے احتجاجی کلینڈر میں کہا تھا کہ 29جولائی جمعۃ المبارک کو مکمل ہڑتال کے ساتھ ساتھ جمعہ کے موقعے پر شہر و گام سے عوام جوق درجوق سری نگر کی تاریخی اور مرکزی جامع مسجد میں جمع ہوں گے جہاں حالیہ تمام مہلوکین اور جملہ شہدائے جموں کشمیر کو اجتماعی طور پر خراج عقیدت ادا کیا جائے گا۔
تاہم کشمیر انتظامیہ نے وادی کے بیشتر علاقوں بالخصوص سری نگر اور جنوبی کشمیر میں سخت ترین کرفیو نافذ کرکے اس پروگرام کو ناکام بنادیا۔ ریاستی پولیس نے جمعہ کو حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہان سید علی گیلانی اور میرواعظ مولوی عمر فاروق کو اُس وقت حراست میں لے لیا گیا جب انہوں نے اپنی خانہ نظربندی توڑتے ہوئے تاریخی جامع مسجد کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم انہیں جمعہ کی شام تھانوں سے رہا کرنے کے بعد اپنے اپنے گھروں میں نظربند کردیا گیا۔ سخت ترین کرفیو کے باعث جمعہ کو تاریخی جامع مسجد اور متعدد دیگر مساجد میں مسلسل تیسری دفعہ نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی۔ ڈاون ٹاون کے نوہٹہ علاقہ میں واقع جامع مسجد کو مصلیوں کے لئے بدستور بند رکھا گیا ہے ۔ مسجد کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تار سے بند رکھا گیا ہے جبکہ اس کی طرف جانے والی سڑکوں کے وسط میں بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی رکھی گئی ہیں۔اس تاریخی مسجد کے نزدیک لوگوں کو جمع ہونے سے روکنے کے لئے اس کے اردگرد سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کو تعینات رکھا گیا ہے ۔
جامع مسجد جہاں حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق ہر جمعہ کو نماز جمعہ کا خطبہ پڑھتے ہیں، میں ہر جمعہ کو ہزاروں کی تعداد میں لوگ وادی کے مختلف علاقوں سے آکر نماز جمعہ ادا کرتے ہیں۔ 15 اور 22 جولائی کو بھی پابندیوں کی وجہ سے اس تاریخی مسجد میں نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی تھی۔ نالہ مار روڑ کے دونوں اطراف چھتہ بل سے خانیار تک رہائش پذیر لوگوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں اپنے گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے جس کے نتیجے میں وہ دودھ اور روٹی حاصل نہیں کرپا رہے ہیں۔
یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے ہفتہ کی صبح شہرخاص اور ڈاون ٹاون کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، نے کرفیو کو سختی سے نافذ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد کو تعینات دیکھا۔ رعناواری کے رہائشیوں نے بتایا کہ علاقہ میں سخت ترین کرفیو نافذ کیا گیا ہے اور کسی بھی شہری کو اپنے گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ شہر کے سیول لائنز میں مائسمہ جو جے کے ایل ایف چیئرمین یاسین ملک کا گڑھ مانا جاتا ہے ، کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے ۔ کسی بھی شہری کو اس علاقے میں داخل ہونے یا وہاں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔
جنوبی کشمیر کے دو اضلاع اننت ناگ اور کولگام اور ضلع پلوامہ کے قصبہ پانپور میں ہفتہ کو بھی سخت ترین کرفیو نافذ رہا۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں جاری احتجاجی لہر کے دوران جنوبی کشمیر سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ثابت ہوا جہاں کم از کم 41 ہلاکتیں ہوئیں۔ اِن میں ضلع اننت ناگ میں سب سے زیادہ 19 ، ضلع شوپیان میں 5 ، ضلع کولگام میں 13 اور ضلع پلوامہ میں 5ہلاکتیں ہوئیں۔ اِن میں تین خواتین یاسمینہ (18)، سیدہ بیگم (55) اور نیلوفر اختر (32) بھی شامل ہیں جو سیکورٹی فورسز کی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوئیں۔
جنوبی کشمیر میں سری نگر جموں قومی شاہراپر واقع پانپور کے لوگوں نے الزام عائد کیا کہ دودھ اور سبزی فروشوں کو اُن کے علاقہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ نانوائیوں کو بھی اپنی دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔