نئی دہلی۔ جے این یو اور دہلی یونیورسٹی کی طلبہ تنظیموں نے اے بی وی پی کے خلاف مارچ نکالا۔ دہلی یونیورسٹی کے رامجس کالج میں ملک مخالف نعرے لگائے جانے کے سلسلے میں گزشتہ ہفتے بائیں بازو کی طلبہ تنظیم آئیسا اور اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے ارکان کے درمیان پرتشدد جھڑپ کے بعد پیدا ہونے والا تنازعہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
اس واقعہ کے خلاف احتجاج میں جہاں اے بی وی پی کے کارکنوں نے کل ترنگا مارچ نکالا تھا، وہیں دہلی یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی لیفٹ حامی طلبہ تنظیموں نے نیشنل اسٹوڈنٹ یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) کے ساتھ مل کر آج اے بی وی پی کے خلاف احتجاجی مارچ نکالا۔ اس میں دونوں یونیورسٹیوں کے متعدد اساتذہ بھی شامل ہوئے۔ این ایس یو آئی کے کارکن آرٹ فیکلٹی کے باہر بھوک ہڑتال پر بھی بیٹھ گئے۔
دریں اثناء، مرانڈا ہاؤس کی طالبات نے خالصہ کالج کے باہر اے بی وی پی کے خلاف احتجاجی مارچ نکالا اور جم کر نعرے بازی کی۔ طالبات کا کہنا تھا کہ اے بی وی پی کی زیادتیاں برداشت نہیں کی جائیں گی۔ انہیں احاطے میں پاک ماحول چاہئے۔ طالب علموں کے درمیان کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پورے نارتھ کیمپس میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا تھا۔ فی الحال طلبہ کا مظاہرہ پرامن طورپر چل رہا ہے اور کسی طرح کے تشدد یا گڑبڑی کی كوئي خبر نہیں ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ کرن ریجیجو نے بائیں بازو کے لیڈروں پر طالب علموں کو بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ہند-چین جنگ کے وقت بھی ان لوگوں نے چین کی حمایت کی تھی۔ یہ لوگ نوجوانوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ جب بھی ہمارے جوان شہید ہوتے ہیں، یہ خوشیاں مناتے ہیں۔