سری نگر:کشمیری مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی طرف سے دی گئی ہڑتال کی کال کے پیش نظر وادی میں شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل خدمات ہفتہ کے روز معطل کردی گئیں۔
مزاحمتی قیادت نے ہڑتال کی کال قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) کے ہاتھوں دختران ملت سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی اور ان کی دو ساتھیوں فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نصرین کو گرفتار کرکے دہلی منتقل کرنے کی کارروائی کے خلاف دی ہے ۔ این آئی اے نے جمعہ کے روز سری نگر کی سینٹرل جیل میں مقید دختران ملت کی سربراہ اور اُن کی دو قریبی ساتھیوں کو نئی دہلی منتقل کیا جہاں پٹیالہ ہاوس کورٹ کی خصوصی این آئی اے عدالت نے تینوں کو دس روزہ ریمانڈ پر این آئی اے کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔
محکمہ ریلوے کا کہنا ہے کہ وادی میں ریل خدمات ہڑتال کال کے پیش نظر احتیاطی طور پر معطل کی گئی ہیں۔ حزب المجاہدین کے سابق کمانڈر برہان مظفر وانی کی دوسری برسی جو 8 جولائی کو منائی جارہی ہے ، کے پیش نظر ریل خدمات اتوار کو بھی معطل رہیں گی۔ محکمہ ریلوے کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا ‘ہم نے آج (ہفتہ کے روز) چلنے والی تمام ریل گاڑیاں معطل کردی ہیں’۔ انہوں نے بتایا کہ سری نگر سے براستہ جنوبی کشمیر جموں خطہ کے بانہال تک کوئی ریل گاڑی نہیں چلے گی۔ اسی طرح سری نگر اور بارہمولہ کے درمیان بھی کوئی ریل گاڑی نہیں چلے گی۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا ‘ہمیں گذشتہ شام ریاستی پولیس کی طرف سے ایک ایڈوائزری موصول ہوئی جس میں ریل خدمات کو احتیاطی طور پر معطل رکھنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ ہم نے اس ایڈوائزری پر عمل درآمد کرتے ہوئے ریل خدمات کو معطل رکھنے کا فیصلہ لیا ہے ‘۔ انہوں نے بتایا کہ یہ فیصلہ ریل گاڑیوں کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں اور ریلوے املاک کو نقصان سے بچانے کے لئے اٹھایا گیا ہے ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ماضی میں احتجاجی مظاہروں کے دوران ریلوے املاک کو بڑے پیمانے کا نقصان پہنچایا گیا۔ وادی کشمیر میں سال 2016 میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر ریل خدمات کو قریب چھ مہینوں تک معطل رکھا گیا تھا۔