نئی دہلی ۔ جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے کہا کہ اسرائیل کے صدر رووین ریولن کی ہندستان آمد اورہندوستان کی اسرائیل کے ساتھ بڑھتی دوستی کے خلاف جمعیتہ علمائے ہند دیگر ملی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے ساتھ دہلی کے جنتر منتر پر 18نومبربعد نماز جمعہ عوامی احتجاج کرے گی۔
مولانا مدنی نے کہا کہ’’ ملک کے انصاف پسند افراد مرکزی سرکار کے بدلتے رویے سے ناراض ہیں‘‘۔ملک کی قومی اور بین الاقوامی تنظیمیں اور سو بااثر شخصیات جن کی اکثریت برادران وطن پر مشتمل ہے ، اپنا احتجاجی بیان جاری کرچکی ہیں۔ مگر اس سے بے پروا ہو کر ہماری سرکار ایک ایسی طاقت سے اپنے تعلقات میں اضافے پر مصر ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ اسرائیل کی شبیہ مبینہ طور پرغاصب اور ظالم حکومت کی ہے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وہ68 برسوں میں کبھی اپنے ظلم پر شرمندہ نہیں ہوئی ، بلکہ حال میں اس نے اذان پر پابندی لگا کر اپنے اسلام مخالف کردار کو مزید ظاہر کردیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ فلسطینی کاز کی حمایت کرتا رہا ہے اور فلسطین کے ساتھ ہمارے ملک کی قدیم دوستی رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عرصہ دراز تک اسرائیل کے ساتھ ہندوستان کے سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوئے تھے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ مرکزی سرکار کے بدلتے رویے اور ملک کی انسانیت دوست روایت سے انحراف پراب خاموش نہیں رہا جاسکتا ہے ، اس لیے جمعیۃ علماء ہند تمام انصاف دوست افراد خصوصا دہلی کے باشندو ں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس احتجاج میں شرکت کو اپنا دینی و اخلاقی فریضہ سمجھیں اوردیگر انصاف پسندوں کے سا تھ آواز میں آواز ملا کر پر امن طریقے سے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کریں۔
انھوں نے اس جانب توجہ دلائی کہ شرکت کرنے والے افراد نماز جمعہ مسجد عبدالنبی صدر دفتر جمعیۃ علماء ہند۔آئی ٹی او میں ادا کرنے کی کوشش کریں ، نماز کے فورا بعدوہاں سے جنتر منتر کا رخ کیا جائے گا۔ تاہم لوگ دوسرے طریقے سے بھی جنتر منتر پہنچ سکتے ہیں ۔ مولانا مدنی نے جمعیۃ علماء ہند کے کارکنان کو خاص طور سے تلقین کی کہ وہ اس کی تیاری میں فوری طور سے لگ جائیں اور وقت پر پہنچنے کی کوشش کریں ۔
اسرائیلی صدر کی آمد کے خلاف جمعیتہ علمائے ہند کا جنتر منتر پر احتجاج 18نومبر کو
مولانا مدنی نے واضح کیا کہ ہمارا احتجاج ماضی کی طرح پرامن وموثر ہو گا ۔ ہمارا مقصد غافل سرکار کو بیدار کرنا اور ملک کی قدیم روایت کی بحالی ہے، جس کے لیے ہم ہر ممکن جد وجہد کرنے کو تیار ہیں۔