نئی دہلی: بیف کے نام پر قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا جمعیۃ علماء کا مطالبہ۔ ملک کی اہم ملی تنظیم جمعیۃ علماء ہند نے بیف کے نام پر قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے کہا ہے کہ قانون کے مطابق ذبیحہ خانوں کی تعمیر حکومت کی ذمہ داری ہے۔یہ بات جمعیۃ علما ہند نے مجلس عاملہ میں منظور کردہ قرار داد میں کہی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند صدر مولانا قاری محمد عثمان منصورپوری صدارت میں منعقدہ مجلس عاملہ کی میٹنگ میں منظور کردہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں ایودھیا معاملہ، طلاق ثلاثہ اور بیف کے نام پر پیدا کیے جانے والے حالات کا جائزہ لینے کے بعد جمعیۃ عاملہ کے اجلاس نے یہ شدت سے محسوس کیا ہے کہ اگر انھیں بروقت حل نہ کیا گیا تو عوام کا ایک بڑا طبقہ بے چینی اور مزید محرومی کے احساس کا شکار ہو جائے گا ، بلکہ اپنے آپ کو دونمبر کے شہری محسوس کرنے لگے گا ، جو نہایت خطرناک بات ہو گی ۔
قرارداد کے مطابق ذبیحہ خانوں پر لگائی جانے والی پابندی کے سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند نے صاف طور سے حکومت کی کوتاہی کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ اس سے متعلق اپنی تجویز میں مجلس عاملہ نے متوجہ کیا ہے کہ صفائی ستھرائی اور اصول حفظان مذبح کا خیال رکھتے ہوئے ذبیحہ خانوں کی تعمیر حکومت کی ذمہ داری ہے ، لیکن آج تک سب حکومتیں اس ذمہ داری کو انجام دینے میں کوتاہی برتتی رہی ہیں، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ جلد ازجلد ہر شہرمیں تمام سہولتوں سے آراستہ ذبیحہ خانے تعمیر کرائے اور جب تک مناسب انتظام نہ ہو پرانا نظام برقرار رکھا جائے او رحکومت گوشت تاجروں کو آسان شرائط پر لائسنس مہیا کرے تا کہ اس کا روبار سے وابستہ لوگوں کا روزگار متاثر نہ ہو ۔
مجلس عاملہ نے قرارداد میں کہا ہے کہ ان حالات کا مثبت طور سے مقابلہ کرنے کے لیے عام مسلمانوں کے لیے بھی ایک لائحہ عمل تجویز کی ہے ۔ اس سلسلے کی ا س تجویز میں کہا گیا ہے کہ ’’افواہوں پر دھیان نہ دیں اور اشتعال میں آکر قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور جب بھی کوئی معاملہ پیش آئے تو امن کو برقرار رکھتے ہوئے قانونی جارہ جوئی کریں ،اور جب بھی کوئی معاملہ پیش آئے تو امن کو برقرار رکھتے ہوئے قانونی جارہ جوئی کریں بھڑکانے والی اور مایوس کرنے والی طاقتوں کی سازشوں کو سمجھیں بلکہ ہوش مندی ، رجوع الی اللہ اور صبر کے ساتھ ناسازگار حالات کا مقابلہ کریں ۔