اقوام متحدہ کے تحت حقوقِ اطفال کے ادارے یونیسف کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق عراق میں داعش کے خلاف جنگ کے بعد سے ہر چوتھا بچہ غُربت کا شکار ہوچکا ہے۔
یونیسف نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے 2014ء کے بعد عراق میں تعلیمی اداروں پر ڈیڑھ سو حملوں اور صحت کے مراکز اور اہلکاروں پر 50 حملوں کی تصدیق کی ہے۔عراق بھر میں نصف اسکولوں کی مرمت کی ضرورت ہے جبکہ داعش کے خلاف جنگ کے نتیجےمیں تیس لاکھ سے زیادہ بچوں کی تعلیم میں خلل پڑا تھا۔
عراق نے دسمبر میں داعش کے خلاف جنگ میں فتح کا اعلان کیا تھا اور اس کی سکیورٹی فورسز نے اس جنگجو گروپ کے زیر قبضہ تمام علاقے واپس لے لیے تھے۔عراقی حکومت داعش سے واگزار کرائے گئے ان علاقوں میں ٹرانسپورٹ ، توانائی اور زراعت کے شعبوں کی بحالی کے لیے کم سے کم 100 ارب ڈالرز کی غیرملکی سرمایہ کاری کی خواہاں ہے۔
کویت میں عراق میں تعمیر نو سے متعلق ایک بین الاقوامی کانفرنس 12 سے 14 فروری تک منعقد کی جارہی ہے۔اس میں مختلف ممالک اور عالمی اداروں کے نمائندے شرکت کریں گے۔
یونیسف کے مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقا کے لیے علاقائی ڈائریکٹر گیرٹ کپلائر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ بچے عراق کا مستقبل ہیں۔کویت میں عراق کے بارے میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس عالمی لیڈروں کے لیے یہ ظاہر کرنے کا ایک موقع ہے کہ ہم بچوں پر سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں اور اس کے ذریعے ہم عراق کے استحکام کی غرض سے مدد دینےکو تیار ہیں۔
لیکن بعض امریکی اور مغربی عہدہ داروں کے مطابق امریکا اس کانفرنس میں عراق میں سرمایہ کاری یا اس کے لیے کسی امداد کے اعلان کا ارادہ نہیں رکھتا ہے حالانکہ اس نے داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد تشکیل دیا تھا اور اس اتحاد کی فضائی مدد نے عراق کی داعش کے خلاف جنگ جیتنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔