تہران۔ صدارتی انتخاب پر احمدی نژاد نے خامنہ ای کا ’مشورہ‘ ماننے سے انکار کیا۔ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے کہنے کے باوجود سابق صدر محمود احمدی نژاد نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات جمع کرا دیے ہیں۔ سخت گیر موقف رکھنے والے احمدی نژاد اس سے قبل 2005 اور 2013 کے درمیان دو بار صدر رہ چکے ہیں۔ انھوں نے 19 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے وزارت داخلہ میں کاغذات جمع کرائے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال آیت اللہ خامنہ ای نے متنبہ کیا تھا کہ احمدی نژاد کی جانب سے الیکشن میں حصہ لینا ‘ملک کے مفاد میں نہیں ہے’۔ تاہم احمدی نژاد نے منگل کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رہبر اعلیٰ نے صرف مشورہ دیا تھا۔
سابق صدر کی جانب سے کاغذات جمع کرانے کے موقع پر وہاں موجود امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے ایک صحافی نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے حکام اس وقت دنگ رہ گئے جب سابق صدر نے کاغذات جمع کرائے۔
صدر حسن روحانی نے اب تک انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات جمع نہیں کرائے۔ اعتدال پسند حسن روحانی نے 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدہ طے کیا اور عام تاثر ہے کہ وہ ایک بار پھر صدر منتخب ہو جائیں گے۔ مقامی میڈیا کے مطابق کاغذات جمع کرانے کے پہلے روز 120 لوگوں نے اپنے کاغذات جمع کرائے جن میں چھ خواتین بھی شامل ہیں۔
انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات سنیچر تک جمع کرائے جا سکتے ہیں جس کے بعد شوریٰ نگہبان امیدواروں کی سیاسی اور اسلامی طور پر سکریننگ کرے گی۔ شوریٰ نگہبان جانچ پڑتال کے بعد صدارتی امیدواروں کی حتمی فہرست 27 اپریل کو جاری کرے گی۔
کاغذات جمع کرانے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے احمدی نژاد نے کہا کہ وہ اپنے وعدے پر اب بھی قائم ہیں کہ وہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے اور وہ صرف اپنے قریبی رفیق سابق نائب صدر حامد بقائی کی حمایت کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا ‘کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رہبر اعلیٰ نے مجھے انتخابات میں حصہ لینے سے مکمل طور پر منع کیا ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ انھوں نے مشورہ دیا تھا۔’