تہران۔ ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع 17 منزلہ پاسکو عمارت شدید آتشزدگی کے بعد زمیں بوس ہو گئی جس میں دب کر فائر برگیڈ عملہ کے 30 ملازمین ہلاک ہو گئے جبگہ متعد افراد کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ فائر بریگیڈ عملے کے دو سو ارکان نے پلاسکو نامی سترہ منزلہ عمارت میں آگ بجھانے کی کوشش کی لیکن عمارت چند ہی منٹوں میں زمین بوس ہو گئی۔ اس واقعہ میں دو سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
1962 میں تعمیر ہونے والی یہ عمارت کسی زمانے میں تہران کی بلند ترین عمارت ہوا کرتی تھی اور وہاں شاپنگ سینٹر اور کپڑے تیار کیے جاتے ہیں۔ آگ مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی صبح آٹھ بجے شروع ہوئی اس وقت زیادہ تر دکانوں بند تھیں۔
ابتدائی تصاور میں عمارت کی اوپری منزلوں سے آگ کے شعلے اور دھواں اٹھتا دکھائی دیا۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق فائر بریگیڈ کے دس سٹیشنز سے عملہ موقع پر پہنچا اور جب عمارت منہدم ہوئی تو وہاں عملے کے درجنوں افراد موجود تھے۔ ایک مقامی دکاندار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ’ عمارت میری نظروں کے سامنے منہدم ہوئی وہ بہت ہی خوفناک منظر تھا ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے کسی فلم کا منظر ہو۔‘
طبی عملے کے سربراہ پیر حسین کولی وند نے ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے اِرنا کو بتایا کہ اس واقعہ میں فائر بریگیڈ کے عملے کے کئی اراکان موجود تھے تاہم انہوں نے صحیح تعداد نہیں بتائی۔ ایک سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق عمارت کے ملبے میں پچاس سے سو کے درمیان لوگوں کے پھنسے ہونے کا اندیشہ ہے۔
اس سے پہلے محکمہ فائر بریگیڈ کے حکام کا کہنا تھا کہ عمارت میں آگ بجھانے والے آلات کی کمی تھی اور محکمے نے مبینہ طور پر اس بارے میں عمارت کے مینجرز کو آگاہ بھی کیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سیڑھیوں پر کپڑے اور سامان رکھا گیا تھا جو خطرناک تھا۔