کہا : فلیکسی کرایہ نظام تجرباتی طور پر ، جائزہ لیا جائے گا
نئی دہلی : ہندوستانی ریلوے نے راجدھانی،شتابدی اور دورنتو ایکسپریس میں فلیکسی کرایہ نظام نافذکیے جانے پر سبھی طرف سے ہو رہی تنقید کے درمیان آج صفائی دی کہ یہ نظام تجرباتی طور پر نافذکیا گیا ہے اور حاصل تجربے کی بنیاد پر آگے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ ریلوے بورڈ کے صدر اے کے متل نے نامہ نگاروں سے کہا کہ فلیکسی کرایہ نظام ساڑھے 12 ہزار ٹرینوں میں سے صرف 142 گاڑیوں میں نافذکیا گیا ہے جن میں روزانہ تقریبا ڈیڑھ لاکھ مسافر سفر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس نظام کو نافذ کرتے وقت یہ خیال رکھا گیا ہے کہ عام آدمی متاثر نہ ہو۔
مسٹر متل نے کہا کہ اس فیصلے سے مجموعی مسافروں کے صرف 0.65 فیصد لوگ ہی متاثر ہوں گے۔اعلی طبقے کے مسافر اس نظام کے تحت زیادہ کرایہ دے سکتے ہیں۔انہی کو اس نظام کے دائرے میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسافر کرایہ میں بہت زیادہ نقصان ہے۔ اس وقت فی مسافر کلومیٹر آمدنی 37 پیسہ ہے جبکہ اخراجات 74 پیسہ ہیں۔ اس فرق کی وجہ سے ریلوے کو سال میں تقریبا ساڑھے 33 ہزار کروڑ روپے کا خسارہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے نظام سے مجموعی آمدنی میں بہت کم اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ابھی تجرباتی سطح پر نافذ کیا گیا ہے۔ اس سے حاصل تجربے کے بنیاد پر ریلوے بورڈ آگے کے اقدامات کرے گا۔