واشنگٹن: وہائٹ ہائوس کی با حجاب ملازم نے مسلم ملکوں پر پابندی کی مخالفت میں نوکری چھوڑی۔ ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ کے ذریعہ امریکہ میں سات مسلم ممالک کے لوگوں کے داخلہ پر پابندی کی مخالفت میں حجاب پہننے والی وہائٹ ہاؤس کی ایک ملازم نے نوکری چھوڑ دی ہے۔ بنگلہ دیشی نژاد رومانا احمد نے سال 2011 سے وہائٹ ہاؤس اور قومی سلامتی کونسل میں اپنی خدمات دے رہی تھیں۔ دی اٹلانٹک میں شائع مضمون میں رومانا نے کہا ہے کہ ‘اپنے ملک کے حق کو مضبوطی سے رکھنا اور اس کی حفاظت کرنا میرا فرض ہے۔ مغربی ونگ میں حجاب پہننے والی میں اکلوتی خاتون ملازم تھی۔ اس کے بعد بھی اوباما حکومت نے ہمیشہ مجھے اپنایا۔
رومانا کے مطابق ان کے ساتھ کام کرنے والے امریکی مسلمان کہتے ہیں کہ ٹرمپ نے ان کے قوم کو ذلیل کیا ہے، اس کے باوجود میں نے سوچا کہ اگر ٹرمپ میرے جیسے ملازمین کو قریب سے جانیں گے ، تو شاید ان کا نظریہ اسلام کے تئیں بدل جائے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔
انہوں نے بتایا ٹرمپ حکومت نے جیسے ہی سات مسلم ممالک کے شہریوں کے داخلہ پر پابندی عائد کی ، وہائٹ ہاؤس کے ساتھی ملازمین کا نظریہ اس کے تئیں بدلگیا ، وہ ایسا برتاؤ کرنے لگے جیسے انہیں مجھ سے خطرہ ہو۔ انہی باتوں سے پریشان ہوکر رومانا نے ایک شام وہائٹ ہاؤس کی نوکری سے استعفی دے دیا۔ ساتھ ہی ساتھ ٹرمپ کے سینئر قومی سلامتی کونسل مواصلاتی مشیر مائیکل کو اس سلسلہ میں مطلع کر دیا۔
خیال رہے کہ سال 2016 میں اپنے ایک انٹرویو میں رومانا احمد نے کہا تھا کہ وہائٹ ہاؤس میں حجاب پہن کر نوکری کرنا ان کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ وہائٹ ہاؤس میں لوگ ان سے ان کا نظریہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ 9/11 کے دہشت گردانہ حملہ کے بعد بھی رومانا احمد کو کچھ اسی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس وقت حجاب پہننے کے چلتے لوگ انہیں پریشان کرتے تھے۔ اب ایک بار پھر امریکہ میں سات مسلم ممالک کے شہریوں کے داخلہ پر پابندی کے بعد کچھ ویسے ہی حالت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔