نئی دہلی۔ سپریم کورٹ میں تین طلاق سے متعلق عرضیوں کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔ عدالت نے صاف کر دیا ہے کہ وہ صرف تین طلاق پر ہی فیصلہ دے گی، ایک سے زیادہ شادیوں پر نہیں۔ حالانکہ کورٹ نے یہ ضرور کہا کہ تین طلاق پر سماعت کے دوران اگر ضرورت پڑی تو نکاح حلالہ پر بھی چرچا کی جا سکتی ہے۔ معاملے کی سماعت پانچ ججوں کی آئینی بینچ کر رہی ہے جس کی صدارت چیف جسٹس جے ایس كھیہر کر رہے ہیں۔ اس بینچ میں سی جے آئی كھیہر کے علاوہ جسٹس کورین جوزف، آرایف نریمن، يويو للت اور عبد النذیر بھی شامل ہیں۔
آئینی بینچ جو تین طلاق پر سماعت کر رہی ہے اس میں شامل پانچوں جج سکھ، عیسائی، پارسی، ہندو اور مسلم کمیونٹیز کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ایک ہفتے پہلے سینئر وکیل اور سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید کو اس معاملے میں کورٹ کی مدد کے لئے امكس کیوری مقرر کیا گیا تھا۔ اب سپریم کورٹ نے آئینی بینچ تشکیل دے دی ہے۔
سپریم کورٹ نے پہلے کہا تھا کہ یہ انتہائی ضروری معاملہ ہے اور اس کی سماعت بغیر کسی چھٹی کے 11 سے 19 مئی تک ہوگی۔ کورٹ نے اس معاملے میں فریقوں کو اپنے جواب میں سوال دینے کے لئے کہا تھا جن پر سماعت کے دوران تبادلہ خیال ہو گا۔ اس جواب میں مرکزی حکومت کی جانب سے چار سوال پوچھے گئے تھے۔