نئی دہلی: ملک کے 22.1 فیصد دیہی کنبوں کو آج بھی روز پینے کے پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے نصف کلومیٹر دور سے پینے کا پانی لانا پڑتا ہے ۔
پینے کے پانی اورصفائی ستھرائی کے وزیر مملکت رمیش چندپا جگاجناگی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ قومی دیہی پینے کے پانی کے پروگرام کے تحت گاوں میں پینے کے پانی کے لئے ریاستی حکومتوں کو مالی اور تکنیکی مدد دی جاتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومتیں دیہی پینے کے پانی کی اسکیمیں بنانے اور انہیں نافذ کرنے کی اہل ہیں۔
وزیر نے کہا کہ سال 2011 میں ہوئی مردم شماری کے مطابق ملک کے 22.1 فیصد دیہی کنبوں کو 500 میٹر سے زیادہ کی دوری طے کرکے پینے کا پانی لانا پڑتا ہے ۔ حکومت نے سال 2022 تک ملک کی 90 فیصد آبادی کی نل کے ذریعہ صاف پینے کا پانی فراہم کرنے کی حکمت عملی تیارکی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں 71077 آبادیوں میں پینے کے قابل پانی نہیں ہے ۔ اس میں آرسنک، فلورائڈ، آئرن، نائٹریٹ اور کھارے پن کا مسئلہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی طورپر 78865937 شہری کنبوں میں سے 62 فیصد یعنی 48904343 شہری کنبوں کو صاف کئے ہوئے چشمہ سے نل کے ذریعہ پینے کا پانی حاصل ہو رہا ہے ۔