ممبئی: حج فارم جمع کرنے کی تاریخ 6 فروری ہو گئی ہے۔ حج کمیٹی آف انڈیا نے 2014میں حج چارٹرڈ پروازوں میں تاخیر کے پیش نظر مرکزی وزارت برائے شہری ہوابازی سے مطالبہ کیا ہے کہ پرواز میں تاخیر کے لیے قانون وضوابط کے تحت اداکیے جانے والا معاوضہ ان حجاج کرام کو بھی ادا کیا جائے اوراس کے نتیجے میں حج کمیٹی نے فضائی کمپنیوں کی 3کروڑ روپے کی رقم روک لی ہے ۔
آج یہاں اس بات کا اعلان حج کمیٹی کی میٹنگ کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کمیٹی کے نائب چیئرمین اور ایم پی سلطان احمد نے کیا۔
اس موقع پر حج کمیٹی کے چیئرمین محبو ب علی قیصر اور چیف ایکزیکٹیو افسر عطاءالرحمن بھی موجودتھے اوریہ خوش آئند اطلاع بھی صحافیوں کو دی گئی کہ ملک بھر سے 24جنوری تک حج 2017 کے لئے خواہشمندوں کی تقریباً 4لاکھ درخواستیں موصول ہوچکی ہیں ،لیکن مختلف ریاستی حج کمیٹیوں کی اپیل پر حج کمیٹی نے آخری تاریخ میں توسیع کردی ہے اور اب پیر 6فروری تک درخواستیں موصول کی سکیں گی اور اس تعلق سے ریاستی حج کمیٹیوں کو مطلع کردیا گیا ہے۔
حج کمیٹی کے چیئرمین محبو ب علی قیصر نے مزید کہا کہ امسال مہنگائی اور نوٹ بند ی کا کوئی اثر نہیں نظرآیا ہے اور آج 24جنوری کو آخری تاریخ تک تقریباً 4لاکھ افراد نے درخواستیں جمع کیں اور یہ سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں تاریخ میں 6فروری تک توسیع کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتی امورکی وزارت کو اس سلسلہ میں مطلع کردیا گیا تاکہ وزارت کے افسران وزارت برائے امور خارجہ کواس کی اطلاع دے دیں اورعازمین حج کو پاسپورٹ وقت مقررہ پر جاری کیے جاسکیں۔
سلطان احمد نے یہ بھی اعتراف کیا کہ حجاج کے سفر میں استعمال ہونے والی ایئرلائنس میں عازمین حج کو غیر معیاری کھانا دیا جاتاہے اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایئرلائنس کےلئے عالمی سطح پر ٹینڈر جاری کیے جائیں ۔ہوتا یہ ہے کہ انٹرنیشنل جمبو جیٹ کے بجائے ساڑھے پانچ گھنٹے کے سفر کے لئے گھریلو پروازوں کے لیے استعمال ہونے والے طیارے دے دیئے جاتے ہیں جوکہ ناقص اور غیرمعیاری ہوتے ہیں۔
انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ امسال ریال کی قیمت بڑھنے کے سبب حج مہنگا ہوسکتا ہے اور عزیز ہ کٹیگری کے لیے 1.80لاکھ کے بجائے دولاکھ روپے اور گرین کٹےگری کے لیے دوکے بجائے 2.20لاکھ روپے ادا کرنے ہوں گے۔حج کوٹہ میں اضافہ پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے محبوب علی نے کہا کہ امسال 25لاکھ حجاج کرام زیادہ جائیں گے۔
حج کمیٹی کے نائب چیئرمین سلطان احمد نے حج سبسڈی ختم کرنے کے کے معاملہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حج سبسڈی ہندوستانی مسلمانوں کے لیے ایک طعنہ ہے اور سپریم کورٹ نے 2022تک مختلف سطح پر اسے کرنے کی جوہدایت دی ہے ،اس پر عمل درآمد ہورہا ہے ، حج کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ بے شک سبسڈی جس کا کوئی وجود نہیں ہے بلکہ یہ ایک طعنہ ہے ،ختم کردی جائے ،لیکن حج کو بہتر سہولیات کے ساتھ ساتھ سستا کیا جائے کیونکہ ایک عام مسلمان کے لیے حج ایک مہنگا سودا ہے اور اس سلسلہ میں حکومت اور سی آئی جی کو بھی مطلع کردیا گیا ہے۔
انہوں نے پرائیوٹ ٹورآپریٹرس(پی ٹی او) کو حج کوٹہ دینے پر یہ مطالبہ کیا کہ ان کی لگام کسنے کی ضرورت ہے اور انہیں حج کمیٹی کے تحت لانا ضروری ہے کیونکہ پی ٹی او کے ممبران اپنے صوبے کا کوٹہ دیگر ریاستوں میں فروخت کردیتے ہیں اور اسی طریقہ کار پر قابو کرنے کی ضرورت ہے۔جوکہ ان کے ذریعے غلط طریقہ سے استعمال کیا جاتا ہے۔
حج کمیٹی کے چیئرمین محبوب علی قیصر نے اعتراف کیا کہ گزشتہ سال بیت اللہ میں پیش آنے والے حادثے کے لیے معاوضہ دینے میں سعودی عرب حکومت ٹال مٹول کررہی ہے۔اور ہماری طرف سے بھی بہت زیادہ دباؤ نہیں ڈالا جارہا ہے۔سلطان احمد نے البتہ کہا کہ مغربی بنگال حکومت نے متاثرین کو کچھ معاوضہ دیا ہے ۔ چیف ایکزیکٹیو افسر عطاءالرحمن نے اس بات کا اظہار کیا کہ امسال بھی کیرل ،مہاراشٹر اور گجرات سے سب سے زیادہ درخواستیں موصول ہونے کا امکان ہے ۔اس لیے کوٹہ میں اضافہ کا فائدہ ان ریاستوں کے حجاج کرام کو ملنا چاہئے ۔