نئی دہلی:مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بالواسطہ ٹیکس کے تاریخ میں گڈس اینڈ سروس ٹیکس(جی ایس ٹی)کو اہم ترین اصلاحات بتاتے ہوئے آج کہا کہ اس کے لاگو ہونے پر پورا ملک ایک مارکیٹ بن جائے گا اور اشیاء کی نقل و حمل بہتر ہونے کے ساتھ ہی معیشت کو رفتار ملے گی۔
مسٹر جیٹلی نے کافی عرصے سے انتظار کئے جانے والے جی ایس ٹی کے نفاذ کے لئے ضروری آئینی ترمیمی بل کو آج راجیہ سبھا میں بحث کے لئے پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کئے گئے اصلاحات پر گزشتہ 15 برسوں سے بحث چل رہی ہے ۔
گزشتہ دہائی میں اس سلسلے میں کیلکر کمیٹی قائم کی گئی تھی اور سال 2006 میں اس پر عام لوگوں سے تجاویز طلب کئے گئے تھے جسے سال 2010 میں لاگو کرنے کی امید ظاہر کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ نومبر 2009 میں اس پر ڈسکشن پیپر جاری کیا گیا اور سال 2011 میں بجٹ پیش کئے جانے کے بعد جی ایس ٹی سے متعلق آئینی ترمیمی بل پیش کیا گیا۔اس کے بعد ریاستوں کے وزراء خزانہ کی اعلی اور باختیار کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اور اس کمیٹی نے وقت وقت پر اہم تجاویز پیش کی ہیں۔
اس کے ساتھ ہی اس بل کو وزارت خزانہ سے منسلک مستقل کمیٹی کو بھیجا گیا اور کمیٹی نے اگست 2013 میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی لیکن سال 2014 میں متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے )حکومت کے اقتدار سے باہر ہونے پر یہ بل ختم ہو گیا تھا۔ اس کے بعد مودی حکومت نے دسمبر 2014 میں اس بل کو منظور کیا جس سے ملک بیشتر ریاستیں متفق تھیں۔سال 2015 میں لوک سبھا نے اس بل کو منظور کیا لیکن راجیہ سبھا میں اسے سیلکٹ کمیٹی کو بھیجا گیا۔
مسٹر جیٹلی نے کہا کہ اس بل پر تمام بڑی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کی گئی ہے جن میں علاقائی جماعتیں بھی شامل ہیں جو ملک کی کسی نہ کسی ریاست میں اقتدار میں ہیں یا مستقبل میں ان کے اقتدار میں آنے کی امید ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ایوان میں اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد کی موجودگی میں ان کی ٹیم کے اہم ترین رہنماؤں سے اس بل پر بحث کی گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ریاستوں نے شراب اور پٹرولیم کو جی ایس ٹی کے دائرے سے باہر رکھنے کی اپیل کی تھی اور پینے والی شراب اور پٹرولیم مصنوعات اس سے باہر رکھے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک فیصد فرق ریاستی ٹیکس کو ختم کرنے کی مانگ کی گئی تھیاسے تسلیم کر لیا گیا ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ تنازعات کے حل کے لئے جی ایس ٹی کونسل بہترین تنظیم ہوگی اور جن تنازعات کا نمٹارہ جی ایس ٹی کونسل میں نہیں ہو سکے گا اس کے لئے یہ کونسل ہی کوئی طریقہ کار وضع کرے گی اور وہ اس تنازعہ کو حل کرے گی۔ جی ایس ٹی کونسل میں دو تہائی ووٹنگ کے حقوق ریاستوں کے پاس ہوں گے جبکہ مرکز کے ایک تہائی حق حاصل ہوگا۔
کسی تنازعہ کے حل کے لئے تین چوتھائی ووٹنگ کی ضرورت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ اس بل کے پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد ریاستی اسمبلیوں کو منظور کرنا ضروری ہے ۔ اس کے بعد مرکزی جی ایس ٹی اور بین ریاستی جی ایس ٹی پر مرکزی حکومت قانون بنا ئے گی جبکہ ریاست جی ایس ٹی کو لے کر ریاستی قانون بنائیں گے ۔مسٹر جیٹلی نے کہا کہ ریاستوں کے وزراء خزانہ کی اعلی اور باختیار کمیٹی کی حالیہ ہوئی میٹنگ میں یہ اتفاق کیا گیا تھا کہ عام لوگوں پر ٹیکس
کازیادہ بوجھ نہیں ڈالا جانا چاہیے اور اسی کے تحت ٹیکس پرٹیکس نہیں لگانے کی وکالت کی گئی تھی ۔