گیس کے سبب کئی کلومیٹرتک لوگوں کو سانس لینے میں تکلیف
ڈھاکہ(بھاشا)بنگلہ دیش کے جنوب مشرق پتن شہر چٹ گائوں کی ایک کھادفیکٹری میں زہریلی گیس کا رسائوہونے پر بچوں سمیت تقریبا ۲۵۰؍افرادبیما رہوگئے ہیں اورسیکڑوں لوگوں کو ان کے گھروں سے نکالا گیا ہے۔
کل رات کرن پھولی ندی کے کنارے واقع ڈی اے پی فرٹیلائیزرکمپنی لمیٹیڈ سے ڈائی امونیم فاسفے کا رسائو ہوگیاتھا۔اورفائربریگیڈ اہلکار آج صبح تک اس رسائو کو روکنے کیلئے مشقت کررہے تھے۔یہ کیمیکل پانی میں تحویل ہوسکنے والے ان امونیم فاسفے سالٹس کے زمرے کاحصہ ہے جو امونیااورفاسفورک ایسڈ کے ری ایکشن پر پید اہوتے ہیں۔اطلاعات میں فیکٹری افسران کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ ۵۰۰ٹن صلاحیت والے گیس ٹینکوں میں سے ایک ٹینک سے رات تقریباًساڑھے گیارہ بجے رسائو ہوا۔
گیس جلد ہی شہر کے بڑے حصوں میںپھیل گئی ۔تیز ہوائو ں کی وجہ سے گیس دس کلومیٹرتک کے دائرے میں پھیل گئی ۔ایسی اطلاعات ہیں کہ جنوبی شہر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر لوگوں کو سانس لینے میں تکلیف ہورہی تھی۔ فیکٹر ی کے نزدیک واقع پولیس تھانے کے انچارج افسرنے بتایاکہ فیکٹری سے نکلی گیس کی وجہ سے کئی کلومیٹرتک لوگوں کو سانس لینے میں تکلیف ہورہی ہے۔ بیمار ہوئے تقریبا۲۵۰؍افرادمیں سے ۵۶لوگوں کو اسپتالوںمیں داخل کر ایا گیا ان میں دس بچے بھی شامل ہیں۔جن لوگوں کاعلاج کیا گیاہے۔ وہ خطرے سے باہر ہیں۔
پولیس اورفائربریگیڈ اہلکاروں نے کہا کہ سیکٹروں لوگوں کو کارخانہ کے نزدیک واقع ان کے مکانوں سے باہرنکالا گیا۔شہر کے سول سرجن عزیزالرحمان صدیق نے کہا کہ کئی لوگ گھبراہٹ کی وجہ سے ڈاکٹروں کے پاس پہونچ گئے۔ چٹ گائوں کے ڈپٹی کمشنر مصباح الدین احمد نے کہا کہ صورتحال اب کنٹرول میںہے کیونکہ رسائوروک دیا گیا ہے۔رسائوکی وجہ کا فوری طورسے پتہ نہیں چل سکا ہے۔
اس پلانٹ کو چلانے والے بنگلہ دیش کیمیکل انڈسٹریل کارپوریشن (بی سی آئی سی)نے واقعہ کی جانچ کیلئے دس رکنی کمیٹی تشکیل کی ہے۔ضلع انتظامیہ نے رسائو کی جانچ کیلئے تین رکنی پینل بنایا ہے۔
محکمہ ماحولیات نے کہا کہ حادثہ کے وقت ہوا میں امونیا کی مقدارچھ سوپی پی ایم (پارٹس پرملین)درج کی گئی تھی جب کہ فیکٹری میں کام کرنے والے ملازم ۲۵پی پی ایم تک امونیا برداشت کرسکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق امونیا کے رابطہ میں آنے پر قے اورسانس سے متعلق مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ چٹ گائوں کے ڈ پٹی کمشنر مصباح الدین احمد نے کہا کہ مجھے بتایاگیا ہے کہ فائر بریگیڈ کے اہلکاروں نے صورت حال پر تقریبا قابو پالیا ہے۔