لکھنؤ۔دنیا میں مرکز عزاداری کی حیثیترکھنے والے لکھنؤ میں ایام عزا کا سلسلہ جاری ہے۔محرم کی تیسری تاریخ کو تاریخی امام باڑہ غفرانمآب میں مولانا سید کلب جوادکا جبر و اختیار کے موضوع پر بیان جاری ہے تو مدرسہ ناظمیہ میں بزرگ عالم دین مولانا سید حمید الحسن اپنے منفرد انداز میں مجالس سے خطاب کر رہے ہیں۔لکھنؤ کا تاریخی محرم اس مرتبہ یادگار اس لئے بھی بن گیا ہے کیونکہ اس مرتبہ پوری دنیا کو علم و حکمت کے درس دینے والے حکیم امت شاید پہلی مرتبہ اپنے آبائی شہر میں ایام عزا کے عشرہ اول میں مجالس سے خطاب کر رہے ہیں۔امام باڑہ آغا باقر میں علم اور عقل کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے آلانڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر ڈاکٹر سید کلب صادق نے کہاکہ عقل کے ذریعے ہم دنیا کو تو سمجھ سکتے ہیں لیکن آخرت اور غیب کی خبریں ہم کو عقل نہیں دے سکتی بلکہ اللہ کے بھیجے ہوئے رہبر ہمیں غیب کی خبریں دیتے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ عقل کا استعمال ہر جگہ ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیسے والوں پر فوراً یقین نہیں کر لینا چاہیے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ پیسہ حلال طریقے سے آ رہا ہے یا حرام طریقے سے۔ حرام کے طریقے سے کوئی بھی عبادت قبول نہیں ہے۔ یہ مجلسیں اہلبیت کا مشن پھیلانے کیلئے ہیں اور اہلبیت کا مشن انکے علم اور کردار کو پیش کرنے سے پھیلے گا۔مولانانے کہا کہ دنیا میں جہاں بادشاہت ہوگی وہاں ظلم ہوگا اور جہاں امامت ہوگی وہاں انصاف اور خدمت ہوگی۔ امامت آج بھی زندہ ہے۔ بنی امیہ کے بادشاہ فنا ہو گئے حسینؑ کا ذکر آج بھی باقی ہے۔حسینؑ کی قبر پر آج بھی لاکھوں زائرین آتے ہیں اور یزید کی قبر بھی کوئی نہیں جانتا۔ یہ امامت کا اثر ہے جو آج بھی باقی ہے۔ جناب حر نے عقل کا استعمال کیا تو آج ہر انسان ان پر سلام بھیجتا ہے۔ نار سے نور کی طرف آ گیا۔ جہنم سے جنت کی طرف آ گیا اور آج حر کا روزہ بھی دنیا کے لئے مرکز عقیدت بن گیا ہے۔