بھوپال : انتخابی نتائج کو دگوجے سنگھ نے ذات کی سیاست کو ترقی کی سیاست پر فتح بتایا ہے۔ اترپردیش اور اتراکھنڈ کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی خراب کارکردگی پر پارٹی کے جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ نے آج کہا کہ یہ غیر متوقع نتیجے ہیں لیکن پھر بھی ہم عوام کے حکم کا احترام کرتے ہیں۔یہ دراصل ذات پر مبنی سیاست کے ہاتھوں ترقی کی سیاست کو ملی مات ہے۔
اترپردیش اور اتراکھنڈ سے آرہے ابتدائی رجحانات پر مسٹر سنگھ نے آج یہاں ایک ٹی وی چینل سے انٹر ویو میں کہا کہ جو کچھ ہوا ہے کہ وہ غیر متوقع ہو حیران کرنے والا ہے۔وزیراعظم نریندر مودی اور بی جےپی کے صدر امت شاہ اوپر سے بھلے ہی ترقی کی باتیں کرتے ہوں لیکن ان کے زمینی کارکن لوگوں کو فرقہ کی بنیاد پر بانٹنے میں مصروف رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا اسے دیکھتے ہوئے اب پارٹی کےلئےخود احتصابی کا وقت ہے۔ریاست میں پارٹی کو مضبوط بنانےکےلئے فیصلہ کن کارروائی ضروری ہوگئی ہے۔اس سوال پر کہ کیا اترپردیش کے انتخابی نتائج آنےکے بعد کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کو اپنے عہدے سے ہٹ جانا چاہیے،مسٹر سنگھ نے کہا کہ نہرو گاندھی خاندان پارٹی کویکجا رکھنے والی سب سے بڑی طاقت ہے۔اسی لئے پارٹی کی قیادت ان کے ہاتھوں میں دی گئی ہے۔
پارٹی کے رہنما سندیپ دکشت نے اترپردیش میں پارٹی کی خراب کارکردگی کے لئے اس کے سماجوادی پارٹی کے ساتھ کئےگئے اتحاد کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ پارٹی اپنے رہنماؤں کا ساتھ نہیں دیتی جبکہ پوری بی جےپی مسٹر مودی کے ساتھ کھڑی رہتی ہے۔2002 کے واقعہ کے بعد مسٹر مودی پارٹی کےلئے بوجھ بن چکےتھے لیکن پھر بھی پارٹی نے انہیں وزیراعظم عہدے کےلئے موقع دیا۔پارٹی کے اندر ایک مضبوط نظام کام کرتا ہے جو اپنے رہنما کے پیچھے مضبوطی سے کھڑا رہتا ہے۔اس کی کامیابی کا یہ بڑا راز ہے۔