نئی دہلی : سپریم کورٹ طلاق کے فورا بعد کئے گئے نکاح غیر قانونی قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ میں تین طلاق پر روزانہ سماعت جاری ہے۔ اس دوران دہلی کی ایک عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ عدت کے دوران کسی مسلمان عورت طرف سے کیا گیا دوسرا نکاح غیر قانونی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ گھریلو تشدد کے الزام میں ایک شخص کے اس دعوی کو بھی عدالت نے مسترد کر دیا ، جس میں اس نے کہا تھا کہ اسلامی قانون کے مطابق اس کی شادی غیر قانونی ہے ، کیونکہ اس کی بیوی نے اپنے پہلے شوہر سے طلاق لینے کے بعد فوری طور پر نکاح کر لیا تھا اور عدت پورا نہیں کیا تھا۔
کورٹ کے اسپیشل جج بھپیش کمار نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدت کے دوران کسی بھی مسلم خاتون کی طرف کی گئی شادی قانونی شادی نہیں ہے، وہ غیر قانونی ہے۔ لہذا اس صورت میں مرد کی طرف سے دی گئی دلیل میں متضاد پایا جاتا ہے۔
کورٹ نے کہا کہ مسلم شخص کو نوٹس جاری کرنے کے کافی ثبوت اور بنیاد ہیں۔ گھریلو تشدد کا ملزم شخص چھتیس گڑھ میں کول انڈیا لمیٹڈ کا ملازم ہے۔ خاتون نے اپنی شکایت میں دوسرے شوہر سے 10 لاکھ روپے معاوضہ اور ماہانہ طور پر رہن سہن کا خرچ اٹھانے کی اپیل عدالت سے کی تھی۔ خاتون نے کہا تھا کہ اس نے اپنے دوسرے شوہر سے طلاق کی بات چھپائي تھی ، لیکن جیسے ہی اس کو پہلی شادی کے بارے میں پتہ چلا اس نے دوری بنانی شروع کر دی اور اخراجات دینا بھی بند کر دیا۔
خاتون نے کہا کہ اس نے پہلے شوہر سے طلاق لینے کے بعد ہی اس شخص سے نکاح کیا تھا۔ ادھر ملزم شخص نے خاتون سے شادی کی بات سے ہی انکار کردیا اور کہا کہ وہ عدت میں تھی۔ اس دوران کوئی بھی نکاح غیر قانونی ہے۔ اس نے دلیل دی کہ خاتون نے پہلے شوہر سے 4 اکتوبر 2012 کو طلاق لی تھی اور اس کے دو دن بعد ہی اس نے دوسرا نکاح کر لیا۔ تاہم عدالت نے مسلم شخص کے دلائل کو مسترد کردیا کہ اس پر خواتین کے خلاف گھریلو تشدد روک تھام ایکٹ کے تحت کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی ہے۔