کانگریس نے گورکھپور کے سرکاری دواخانہ میں 30 کمسن بچوں کی اموات کے لئے حکومت اترپردیش کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے چیف منسٹر آدتیہ ناتھ اور وزیر صحت سدھارتھ ناتھ سنگھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے اپنے پارٹی رفقاء کے ساتھ مشرقی اترپردیش کے بابا راگھوداس میڈیکل کالج کا دورہ کرنے کے بعد کمسن بچوں کی ان اموات پر شدید غم و غصہ کا اظہارکیا اور کہا کہ محض آکسیجن کی قلت کے سبب 48 گھنٹوں کے دوران 30 بچے فوت ہوئے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی غفلت کے سبب یہ واقعہ پیش آیا ہے ‘‘ ۔ آزاد نے ریاستی حکومت کو موردالزام ٹھہرایا اور کہا کہ وزیر صحت اور معتمد صحت کو فی الفور استعفی پیش کردینا چاہئیے ۔ اس واقعہ کے لئے صرف ڈاکٹروں کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جانا چاہئیے ۔ قبل ازیں کانگریس کے ترجمان منیش تیواری نے کہا کہ چیف منسٹر اور وزیر صحت کو ان اموات کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہوجانا چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ اس کے دو واضح زاوئیے ہیں ۔ دواخانہ انتظامیہ آکسیجن کے سربراہ کنندگان اور ضلع انتظامیہ جیسے ذمہ داروں نے مجرمانہ غفلت کی ہے ۔ دوسرا زاویہ چیف منسٹر کی اخلاقی ذمہ داری ہے ۔ فرائض کی انجام دہی میں غفلت و لاپرواہی کے ذمہ داروں کے خلاف قتل کے مترادف مجرمانہ غفلت کا الزام عائد کیا جانا چاہئیے ۔
اس واقعہ کا اخلاقی زاویہ بھی ہے جس کے تحت چیف منسٹر اور وزیر صحت کو اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے فی الفور استعفیٰ دینا چاہئیے ۔ اترپردیش کے وزیر صحت پر طنز کرتے ہوئے کانگریس لیڈر تیواری نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’اترپردیش کے وزیر صحت صرف لال بہادر شاستری جی کے نام پر ووٹ لیتے ہیں لیکن سیاست میں شاستری جی کے اعلیٰ اخلاق کی تقلید نہیں کرتے ۔ شاستری جی نے ریلوے حادثہ کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دیدیا تھا ۔
لیکن سدھارتھ ناتھ سنگھ ، کمسن بچوں کی اموات کے بعد بھی اقتدار پر فائز ہیں ‘‘ ۔ سدھارتھ ناتھ سنگھ ، لال بہادر شاستری کے نواسے ہیں ۔ واضح رہے کہ اس ہاسپٹل میں /7 اگست سے تاحال 60 کمسن بچے آکسیجن کی قلت کے سبب فوت ہوئے ہیں ۔ لیکن وزیر صحت کا دعویٰ ہے کہ محض آکسیجن کی قلت کے سبب ہی یہ تمام اموات نہیں ہوئی ہیں ۔