بیجنگ۔ چین نے خبردار کیا ہے کہ شمالی کوریا کے حوالے سے کشیدگی بڑھ رہی ہے اور ’کسی بھی وقت لڑائی چھڑ سکتی ہے۔‘ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو ہو سکتا ہے کہ جیت کسی کی بھی نہ ہو۔ چینی وزیر خارجہ وانگ یی ے کہا کہ، ’ہم فریقین یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کو اکسانے اور دھمکانے سے اجتناب کریں ، چاہے ایسا الفاظ سے کیا جا رہپا ہو یا اقدامات سے اور صورتحال کو ایسا نہ ہونے دیں جسے سنبھالنا مشکل ہو جائے۔‘
چینی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب امریکہ میں شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے حوالے سے تشویش بڑھتی جا رہی ہے اور اس نے جزیرہ نما کوریا کے پاس اپنا ایک بحری جنگی جہاز تعینات کر دیا ہے۔ اس دوران ایسی قیاس آرائی کی جا رہی ہیں کہ شمالی کوریا سنیچر کو اپنا چھٹا ایٹم بم ٹیسٹ کر سکتا ہے۔ سنیچر کو شمالی کوریا کے پہلے رہنما کم ال-سنگ کا 105 واں یوم پیدائش ہے۔
چین، شمالی کوریا کی حمایت کرنیوالا واحد ملک ہے اور وہ اس بات سے فکر مند ہے کہ اگر جنگ سے شمالی کوریا میں کم جونگ-ان کا اقتدار ختم ہوتا ہے تو اس سے چین کی اپنی سرحد پر پناہ گزینوں کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ اسے یہ بھی تشویش ہے کہ شمالی کوریا کے اقتدار گرنے سے ایک بفر زون ختم ہو جائے گا جو اس کے اور جنوبی کوریا کے درمیان ایک کھائی کا کام کرتا ہے جہاں امریکہ نے اپنے فوجی اڈے بنا رکھے ہیں۔
چین انہی وجوہات کی وجہ سے شمالی کوریا کو زیادہ کچھ کہنے سے گری کرتا ہے۔ اگرچہ حالیہ دنوں میں چین کے اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات میں مایوسی بڑھی ہے۔ اس نے شمالی کوریا سے کوئلے کی درآمد پر پابندی لگا دی ہے جبکہ چین کی سرکاری نشریاتی سروس سی سی ٹی وی نے کہا ہے کہ چین 17 اپریل سے بیجنگ اور پيانگ یانگ کے درمیان ایئر چائنا کی براہ راست سروس ملتوی کر رہا ہے۔
چین کی تشویش امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جمعرات کو کیے گئے اس تبصرے سے اور بھی بڑھ گئی ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’شمالی کوریا کے مسئلے کو دیکھ لیا جائے گا۔‘ ٹرمپ نے کہا، ’اگر چین کی مدد کرنے کا فیصلہ کرتا ہے، تو وہ بہت اچھا ہو گا۔ اگر نہیں کرتا، تو ہم ان کے بغیر اس مسئلے کو حل کر لیں گے۔‘ شمالی کوریا کی فوج نے اگلے دن اس کے جواب میں کہا کہ وہ کسی امریکی حرکت کو ’بے رحمی سے ناکام کر دے گا۔‘
امریکی صدر نے حالیہ دنوں میں فوجی کارروائیوں کے لیے اپنی رضا مندی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے پہلے شام میں ایک مشتبہ کیمیائی حملے کے بدلے میں شام میں میزائل حملوں کا حکم دیا اور اس کے بعد امریکی فوج نے افغانستان میں نام نہاد دولتِ اسامیہ کے ٹھکانوں پر ایک بڑا بم گرایا۔ امریکہ کو فکر ہے کہ شمالی کوریا ایسی صلاحیت حاصل کر سکتا ہے جس کی مدد سے وہ امریکہ تک جوہری ہتھیاروں سے حملے کر سکے۔
صدر ٹرمپ چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ گذشتہ ہفتے فلوریڈا میں ہونے والے اجلاس کے بعد سے مسلسل فون پر رابطے میں ہیں اور خبر رساں ادارے رویٹرز نے امریکی حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں لگانے کے بارے میں بھی غور کیا جا رہا ہے۔