نئی دہلی۔ سپریم کورٹ میں مرکز نے حلف نامہ داخل کرکے کہا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ کالے دھن کو باہر نکالنے کی کوشش ہے۔ نوٹ بندي کے فیصلے پر مسلسل اپوزیشن کے نشانے پر رہنے والی سپریم کورٹ میں مرکز نے حلف نامہ دائر کرکے کل کہا کہ اس کے ذریعے سے حکومت گزشتہ 70 سالوں سے ملک میں چھپائے گئے کالے دھن کو باہر نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مرکزی حکومت نے کہا کہ نوٹ بندي مرکزی حکومت کا ایسا قدم ہے جو پہلے کبھی نہیں اٹھایا گیا۔ آزادی کے بعد کسی حکومت نے پہلی بار اس طرح کا جرات مندانہ قدم اٹھایا ہے۔
سپریم کورٹ میں مرکز کے حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت شروع سے ہی کالے دھن اور بدعنوانی پر سخت رہی ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد ہی اس نے خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کا قیام کیا تھا۔
اس کے بعد کالے دھن سے متعلق قانون بنایا گیا، بیرون ملک سے معاہدے کئے گئے اور آمدنی سے متعلق اعلان کی اسکیم لائی گئی اور آخر میں نوٹ بندي کی گئی ہے۔
حلف نامہ کے مطابق اس آپریشن کو خفیہ رکھنا ضروری تھا، کیونکہ اگر اس کی تیاری کی اطلاع پہلے دی جاتی تو پورا مقصد بیکار ہو جاتا۔ مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ نوٹ بندي کے فیصلے سے دہشت گردی کی فنڈنگ نہیں ہو پائے گی اور گھریلو تشدد پر روک لگے گی۔
اتنا ہی نہیں کیش- لیس اکنامی سے ڈیجیٹل اور شفاف معیشت تیار ہوگی۔ حکومت کے حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ نوٹ بندي کے ذریعے نقد پر مبنی معیشت کو کم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہے۔
مرکز نے لوگوں کو پریشانی سے بچانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کی تفصیلات بھی کورٹ کے سامنے پیش کیں۔ مرکز نے کہا ہے کہ حکومت نے ای- سرور کے لئے تکنیکی ٹیم بنائی ہے اور ہر گھنٹے حکومت حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے، ضروری سامان کو لے کر نگرانی کی جا رہی ہے۔