کوالالمپور۔ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف احتجاج میں ملیشیائی قومی فٹ بال ٹیم نے میانمار کے ساتھ کھیلے جانے والے دو دوستانہ انڈر ۔22 میچ منسوخ کردیئے ہیں۔ یہ اطلاع ٹیم کے ترجمان نے دی ہے۔ راکھین ریاست میں میانمار حکومت جس طرح تشدد سے نمٹ رہی ہےمسلم اکثریتی ملیشیا کو اس پر بے حد اعتراض ہے جس کی وجہ سے سیکڑوں لوگوں نے بھاگ کر سرحد پار بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے۔ سلامتی دستوں پر زیادتیوں کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔ سال 2012 میں راکھین ریاست میں فرقہ وارانہ جھڑپوں میں سیکڑوں افراد مارے گئے تھے اور مسلمانوں کو جبروستم کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔ مرنے والے بیشتر روہنگیا مسلمان ہی تھے۔ اس کے بعد یہاں سب سے زیادہ سنگین خونریزی ہوئی ہے۔
ترجمان نے رائٹر کو بتایا کہ یہ میچ اس ماہ ہونے والے تھے مگر اب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ روہنگیا معاملہ کی وجہ سے کیا گیا سیاسی فیصلہ ہے۔ اس کی اطلاع فٹ بال ٹیم کی جانب سے ٹوئٹر پر بھی دی گئی ہے کہ 9اور12دسمبر کو رنگون میں ملیشیا اور میانمار کے درمیان ہونے والے میچ منسوخ کردےئے گئے ہیں۔ پچھلے ماہ بھی ملیشیا نے کہا تھا کہ وہ روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و زیادتی کے واقعات کی وجہ سے مقامی سوکر ٹورنامنٹ سے پیچھے ہٹنے پر غور کررہی ہے مگر بعد میں ایسا فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔
آسیان فٹ بال فیڈریشن سوزوکی کپ سے نام واپس لینا دس رکنی گروپ کی دیگر ممبران کے امور میں مداخلت نہ کرنے کی پالیسی کے یکسر خلاف ہے۔ اس پر ملیشیا کے وزیر کھیل خیری جمال الدین نے بدھ کے روز کہا جس طرح مسلمانوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، اس کی وجہ سے اس کی آسیان کی رکنیت پر نظرثانی کی جانی چاہئے۔ واضح رہے کہ وہاں متعدد لوگ مارے گئے ہیں اور ہزاروں بے گھر ہوگئے ہیں۔ ملیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق اتوار کو میٹنگ کے دوران روہنگیا معاملہ پر اپنی تشویش ظاہر کریں گے۔