لاہور۔ لاہورکے مال روڈ علاقہ میں خودکش دھماکہ میں پولیس افسران سمیت 13 ہلاک ہوئے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں حکام کے مطابق مال روڈ پر چیئرنگ کراس کے مقام پر ہونے والے خودکش دھماکے میں لاہور پولیس کے دو اعلیٰ افسران سمیت 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ بی بی سی کی نامہ نگار کے مطابق یہ دھماکہ پیر کی شام پنجاب اسمبلی کے قریب اس مقام پر ہوا جہاں ڈرگ ایکٹ میں ترمیم کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین جمع تھے۔
پنجابِ کے آئی جی مشتاق سکھیرا نے پیر کی شب ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ دھماکہ شام چھ بج کر دس منٹ پر ہوا اور ہلاک ہونے والے 13 افراد میں سے چھ سکیورٹی اہلکار تھے۔ ان اہلکاروں میں لاہور ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد محمود گوندل بھی شامل ہیں۔ آئی جی مشتاق سکھیرا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈی آئی جی کے گن مین نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش بھی کی تھی۔
پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے حملہ آور کی شناخت ہو گئی ہے اور اس نے پیدل حملہ کیا۔ ان کے مطابق حملہ آور کا ہدف پولیس اہلکار تھے۔ پولیس کے مطابق اس دھماکے میں 6 سے 8 کلو دھماکہ خیز مواد کا استعمال کیا گیا۔
پنجاب کے وزیرِ صحت خواجہ سلمان رفیق نے جائے وقوعہ کے دورے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ دھماکے میں 70 سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں جن کا علاج گنگا رام، میو، جناح اور سروسز ہسپتال میں جاری ہے۔ زخمیوں میں سے سات کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ وزیر اعلی نے آئی جی پنجاب سے اس واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے پنجاب میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
نامہ نگار حنا سعید کے مطابق منگل کو شہر کی تمام سرکاری عمارتوں کے پرچم سرنگوں رہیں گےـ مال روڈ کے تاجران اور لاہور ہائی کورٹ بار نے بھی یوم سوگ کا اعلان کیا ہے البتہ شہر کے تمام سکول کھلے رہیں گے ـ پیر کی شب ڈی جی رینجرز سمیت اعلیٰ عسکری حکام نے بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور دھماکے کے بعد علاقے کو سیل کر دیا گیا جبکہ فارینزک ڈپارٹمنٹ نے شواہد اکٹھے کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ اس دھماکے کی ذمہ داری کالعدم شدت پسند تنظیم تحریکِ طالبان سے الگ ہونے والے شدت پسند دھڑے جماعت الاحرار کی جانب سے قبول کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ سات فروری کو نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی کی جانب سے لاہور میں دہشت گردوں کے حملے کے خطرے کے بارے میں الرٹ جاری کیا گیا تھا اور حفاظتی اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ نیکٹا کی جانب سے یہ مراسلہ سیکریٹری داخلہ پنجاب، صوبائی پولیس آفیسر (پی پی او) اور ڈی جی پاکستان رینجرز پنجاب کو بھیجا گیا تھا۔ اس مراسلے میں ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ لاہور میں تمام اہم تنصیبات، ہسپتالوں اور سکولوں کی سخت نگرانی کی جائے۔ یہ لاہور میں گذشتہ برس مارچ میں گلشنِ اقبال پارک میں ہونے والے دھماکے کے بعد شدت پسندی کی سب سے بڑی واردات ہے۔ 27 مارچ 2016 کو ہونے والے حملے میں 74 افراد ہلاک ہوئے تھے۔