کابل۔ کابل میں ہندوستانی سفارت خانے کے قریب بم دھماکہ میں 80 افراد ہلاک ہو گئے۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صدر کی رہائش گاہ اور غیر ملکی سفارت خانوں کے قریب آج ہوئے زبردست کار بم دھماکے میں 80 افراد ہلاک اور دیگر 350 زخمی ہو گئے۔ ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کے خدشہ سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ کابل پولیس کے ترجمان بشیر مجاہد نے بتایا کہ دھماکہ جرمن سفارت خانے کے دروازے کے قریب ہوا، جس کے قریب متعدد دوسرے اہم احاطے اور دفاتر بھی واقع ہیں۔ فوری طور پر یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ حملے کا اصل ہدف کیا تھا۔
سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ کابل میں جرمن سفارت خانے کا کوئی ملازم زخمی ہوا ہے یا نہیں۔ دھماکہ اتنا طاقتور تھا کہ جائے حادثہ سے چند میٹر کے فاصلے پر واقع سینکڑوں گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کی ذمہ داری ابتک کسی بھی دہشت گرد تنظیم نے نہیں لی ہے۔
اس دوران وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ کابل میں ہوئے زبردست بم دھماکے میں ہندوستانی سفارت خانے کے کسی بھی ملازم کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ کار بم دھماکے کے کچھ ہی دیر بعد محترمہ سوراج نے ٹویٹ کیا، “خدا کا شکر ہے کہ کابل میں ہوئے زبردست دھماکے میں ہندوستانی سفارت خانے کے تمام ملازمین محفوظ ہیں۔” دھماکہ ڈپلومیٹک ایریا میں جرمن گیٹ کے قریب ہوا۔ یہاں آس پاس کئی ممالک کے سفارت خانے ہیں۔ دھماکہ کافی طاقتورتھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں دہشت گردوں کی جانب سے کئے گئے دھماکے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس واقعہ میں مارے گئے لوگوں کے خاندانوں کے تئیں گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت مند ہونے کی دعا کرتے ہیں۔ مسٹر مودی ان دونوں چار ممالک کے دورے کے دوسرے مرحلے میں ا سپین پہنچے ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹر پر اس دھماکے کے سلسلے میں گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان تمام طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہے اور وہ اس جنگ میں افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
دہشت گردی کو حمایت کرنے والی قوتوں کو شکست دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مارے گئے لوگوں کے خاندانوں کے تئیں تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت مند ہونے کی دعا کی ہے۔