کلکتہ ۔ امرتیہ سین نے بی جے پی لیڈر دلیپ گھوش کے توہین آمیز بیان پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ نوبل انعام یافتہ اور معروف ماہر معاشیات امرتیہ سین نے آج بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش کے ذریعہ ان کے ملک کے تئیں خدمات پر سوالیہ نشان لگائے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گھوش کی تنقید پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔سین نے کہا کہ ’’مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے، انہوں نے جو محسوس کیا انہوں نے میرے متعلق تبصرہ کردیا ۔انہیں اس کا حق ہے ۔
دلیپ گھوش جو متنازع بیانات دینے کیلئے مشہور رہے ہیں نے امرتیہ سین کے ملک کے تئیں خدمات پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ ’ایک بنگالی نے نوبل انعام جیتا تو ہم ان پر فخر کرتے ہیں مگر انہوں نے ریاست کیلئے کیا کیا؟ اورانہوں نے ملک کیلئے کیا کیا؟ کوئی بھی بنگالی اس کو سمجھنے کو تیار نہیں ہے۔ بنگال بی جے پی صدر دلیپ گھوش جن کے بیان کو ریاست کے دانشورطبقہ’’منھ میں پاؤں‘‘ سے تعبیر کررہے ہیں آج بھی سین سے متعلق اپنے بیان پر کوئی وضاحت کرنے کے بجائے کہا کہ انہوں نے جو کچھ کہا وہ صحیح ہے ۔بھارت رتن ایوارڈ سے سرفراز سین کے متعلق گھوش کے تبصرہ کی سیاسی ، سماجی اور تعلیمی شعبے سے وابستہ افراد نے سخت تنقید کی ہے ۔
کانگریس کے ریاستی صدر و سابق مرکزی وزیر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ جب ایک شخص کی پوری دنیا میں عزت کی جاتی ہے تو گھوش کون ہیں ؟در اصل یہ بی جے پی اور آر ایس ایس کا کلچر ہے ۔یہ لوگ دین دیال ادپادھیائے ، ویر سارورکر اورجس نے گاندھی جی کا قتل کیا اس کے علاوہ کسی کچھ بھی نہیں سمجھتے ہیں ۔ان کے نزدیک ملک میں کسی نے کچھ بھی نہیں کیا ہے ۔آج کل یہی کام وزیر اعظم مودی کررہے ہیں پارلیمنٹ میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی بے عزتی کی جاتی ہے۔ دلیپ گھوش نے کل ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امرتیہ سین کو نالندہ یونیورسٹی سے ہٹائے جانے کا دکھ ہے ۔
اس طرح کے لوگ کسی بھی سطح تک گرسکتے ہیں اور انہیں کوئی بھی خرید سکتا ہے۔ گھوش کے اس بیان پر بی جے پی کے لیڈران بھی ناراض ہیں ؟پارٹی ترجمان اور اخبارات میں اپنے مضامین کے ذریعہ پارٹی کی پالیسی پیش کرنے والے کرشانو مترا نے گھوش کے اس بیان کو بنگالی عوام کی توہین قرار دیتے ہوئے اپنے عہدوں کے ساتھ ساتھ پارٹی چھوڑ دی ہے۔
سابق ممبر پارلیمنٹ کرشنا بوس نے گھوش کے اس بیان کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر امرتیہ سین کے خلاف اس طرح کی بیان بازی افسوس ناک ہے ۔اس طرح بیان پر تبصرہ کرنا بھی غلط ہے ان کے معیار اور مرتبہ کے مناسب نہیں ہے۔جادو پور یونیورسٹی کے وائس چانسلر سورنجن داس نے کہا کہ گھوش کا بیان افسوس ناک ہے اور شرمنا ک ہے ۔امرتیہ سین عالمی شخصیت ہیں ۔ان کی شخصیت کو اس طرح کی بیان بازی متاثر نہیں کرسکتی ہے۔