کانپور۔ بی جے پی کا اقلیتی مورچہ تین طلاق پر مسلم خواتین کی رائے شماری کرائے گا۔ ایک نشست میں تین طلاق کا مسئلہ ملک میں کچھ اس طرح سامنے آیا ہے جیسے ملک میں اس کے سوا کوئی دوسرا مسئلہ ہی نہ ہو ۔ اس پر عدلیہ میں حلف ناموں کا سلسلہ شروع ہوا اور لا کمیشن اور مسلم پرسنل لا کی را ئے شماری کے بعد اب اترپردیش بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کی جانب سے مسلم خواتین سے تین طلاق کے معاملے پر رائے شماری کر اسے سپریم کورٹ میں پیش کرنے کی تیاری ہے ۔
اترپردیش کے بی جے پی اقلیتی مورچہ کی جانب سے پوری ریاست میں ایک مہم شروع کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس کے تحت تین طلاق کے معاملے پر مسلم خواتین سے ان کی رائے جاننے کے لیے ریاستی حکومت کی خاتون وزرا، خواتین تنظیموں سے رابطہ کر فارموں اور دستخط کے ذریعے ان کی رائے حاصل كرینگی اور اس مہم کے تحت حکومت سپریم کورٹ میں ان کو پیش کرے گی- بی جے پی اقلیتی مورچہ کے عہدے داران کا کہنا ہے کہ جلد ہی اس رائے شماری کا کام شروع کریں گے اور جس میں دو سے تین لاکھ مسلم خواتین سے رائے لینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
تین طلاق پر مسلم پرسنل لا کی جانب سے بھی مہم چلائی جا چکی ہے، جس میں کسی بھی حالت میں شريعت میں مداخلت کی اجازت سے انکار کیا گیا ہے۔ اس مہم میں کروڑوں فارم دستخط کے ساتھ جمع بھی کئے جا چکے ہیں ۔ وہیں مسلم دانشوران نے اس طرح کی مہم کو مکمل طور پر سیاسی بتایا اور کہا کہ تین طلاق کے معاملے کو حکومت سیاست سے ملانے کا کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رائے شماری حاصل کرنے میں محض سرکار جٹی ہے۔ ایک بار پھر ایسا لگتا ہے کہ تین طلاق کے علاوہ حکومت کو عوام کے اور مسئلوں پر توجہ کا وقت ہی نہیں ہے ۔