راجیو گاندھی تھے وزیر اعظم
نئی دہلی۔ شاہ بانو کیس کو پلٹوانے میں بی جے کے ایک موجودہ وزیر نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ ملک میں اس وقت تین طلاق کا مسئلہ سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں سے نکل کر عوام کے درمیان پہنچ چکا ہے۔ لیکن یہ حقیقت فی الوقت شاید ہی کسی کو معلوم ہو کہ تین طلاق کا ایک ایسا کیس بھی ہے، جس نے ہندوستان کی سیاسی تاریخ ہی بدل دی تھی۔ یہ وہ دور تھا جب ملک کی اعلی ترین عدالت کے ایک فیصلہ کو ملک کی پارلیمنٹ میں پلٹ دیا گیا تھا ۔ اس وقت راجیو گاندھی ملک کے وزیر اعظم تھے ، لیکن آپ کو جان کر حیرت ہو گی کہ اس کیس کو پلٹوانے میں اہم کردار ادا کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ فی الحال بی جے پی حکومت میں وزیر ہیں۔ دراصل یہ 80 اور 90 کی وہ دہائی تھی ، جبکہ ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم اندرا گاندھی کا قتل ہو چکا تھا اور راجیو گاندھی ملک کے وزیر اعظم تھے۔
راجیو گاندھی سیاست میں نئے تھے، لیکن اندرا گاندھی کے جانے کے بعد ہی حکومت کے سامنے ایک ایسا معاملہ آگیا، جس نے کانگریس کے روایتی ووٹ بینک سمجھے جانے والےمسلمانوں میں بے چینی پیدا کردی اور وہ سڑکوں پر نکل پڑے ۔ یہ کیس محمد احمد خان بمقابلہ شاہ بانو بیگم کا تھا ۔ محمد احمد خان بمقابلہ شاہ بانو بیگم کے اس کیس میں مسلم پرسنل لا کے خلاف فیصلہ آیا اور ملک بھر میں موضوع بحث بن گیا۔ معاملہ شاہ بانو کو گزارے بھتہ دینے کولے کر تھا۔ شاہ بانو ایک 62 سالہ خاتون اور پانچ بچوں کی ماں تھی،جس کو 1978 میں اس کے شوہر نے طلاق دے دی تھی۔