شام۔ شام کے صدر بشارالاسد اور حسن نصر اللہ کے درمیان خفیہ ملاقات ہوئی جس میں سمجھا جا رہا ہے کہ شا م کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
لبنانی روزنامے ” الدیار” نے جمعے کے روز اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ “حزب اللہ” کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ نے شام اور لبنان کے درمیان سرحد پر شامی صدر بشار الاسد سے خفیہ ملاقات کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اور نصر اللہ نے مقررہ مقام تک پہنچنے کے لیے خفیہ راستوں کا استعمال کیا۔ بعد ازاں دونوں شخصیات نے ایک “خیمے” میں ملاقات کی جہاں فریقین کے ساتھ چند ساتھیوں کے سوا کوئی نہ تھا۔
اس حوالے سے اردن میں شامی حکومت کے سابق سفیر بہجت سليمان نے فیس بک پر تبصرے میں خبر کے “ذریعے” پر شکوک کا اظہار کیا تاہم اس کی تردید نہیں کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس شام کے صدر بشار الاسد کے حامیوں کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ انہیں فضائی بم باری کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے. شامی صدر کے سکیورٹی اقدامات کی پیچیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔
یہاں تک کہ بشار اپنی کابینہ سے بھی دوری اختیار کر چکے ہیں جب کہ مغربی میڈیا کے ساتھ ان کا خصوصی بیورو رابطہ رکھتا ہے۔ بشار الاسد کا فیس بک پیج ان کے بارے میں خبروں کی فراہمی کے واسطے شامی صدر کا سرکاری ذریعہ بن چکا ہے۔
اگر ملاقات کی خبر درست ہے تو پھر “حزب الله” کے سکریٹری جنرل نے یقینا بشار الاسد کے کھاتے میں اپنے لیے ذاتی سکیورٹی کی شرط عائد کی ہوگی.. بصورت دیگر اس امر کی کیا ضرورت تھی کہ وہ دونوں ملکوں کی سرحد کے نزدیک علاقے میں ایک خیمے کے اندر بشار الاسد سے ملاقات کرے ؟
یاد رہے کہ بشار الاسد کے بہت سے حامی بالخصوص شام کے شمال مغربی ساحلی علاقوں میں ایسے ہیں جو حسن نصر اللہ اور قاسم سلیمانی کو اپنے لیے شامی صدر سے زیادہ نمایاں رہ نما شمار کرتے ہیں۔
خاص طور پر بشار کی فوج کے ڈھے جانے کے بعد شامی بحران میں ایران اور حزب اللہ کی مداخلت کے بعد۔
مذکورہ خبر پڑھنے والے بہت سے حلقوں کی رائے میں اگر خیمے کے اندر ملاقات کی خبر درست ہے تو اس کا مطلب ہوا کہ حسن نصر اللہ کی سکیورٹی واضح طور پر بشار الاسد کی سکیورٹی پر برتری حاصل کر چکی ہے۔