بریلی: بریلی میں درگاہ اعلی حضرت میں خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اترپردیش کے شہربریلی میں درگاہ اعلی حضرت میں خواتین کے داخلے پر پابندی لگا دی گئےہے۔ مردوں کو 24 نومبر سے شروع ہو رہے سہ روزہ عرس میں خواتین کو ساتھ نہ لانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ درگاہ کے ترجمان اعلی حضرت مفتی محمد سلیم نوری نے آج بتایا کہ ایک اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ خواتین کو شریعت نے مزار پر آنے سے کیوں روکا ہے، عرس کے پلیٹ فارم سے اس موضوع میں تفصیل سے روشنی ڈالی جائے گی۔
عرس کے پوسٹر میں ہر بار خواتین کی درگاہ پر حاضری کو محدود کیا جاتا تھا لیکن، اس بار اس کے لئے مردوں کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ 24 نومبر سے شروع ہو ہونے والے سہ روزہ عرس میں خواتین کو نہ لائیں۔ درگاہ کے علماء نے کہا ہے کہ ایسا شریعت کو سامنے رکھ کر کیا جا رہا ہے۔ شریعت خواتین کو قبرستان یا مزار پر جانے کی اجازت نہیں دیتی۔ اعلی حضرت نے تو اس مسئلہ پر خروج النساء یعنی عورتوں کی مزار پر حاضری کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے۔ حدیث کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ خواتین مزار پر نہیں جا سکتیں۔
علماء نے کہا کہ بہت سی وجوہات میں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مزار روحانیت کا مرکز ہے۔ خواتین کا وہاں مردوں کی بھیڑ کے درمیان رہنا غیر مناسب ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اعلی حضرت نے فتوی بھی دیا تھا کہ خواتین کا مزار پر جانا ناجائز ہے۔ اسی فتوی کی بنیاد پر خواتین کو اعلی حضرت کی مزار پر جانے کی ممانعت ہے۔ عرس سے پہلے پوسٹر کے ذریعے اس کی تشہیر اور پھیلاؤ بھی کیا جاتا ہے۔چونکہ اب آکر اس معاملے میں ممبئی کی حاجی علی درگاہ کو لے کر اچھا خاصا تنازعہ کھڑا ہو چکا ہے، اس لئے درگاہ آنے سے خواتین کو باقاعدہ روکنے کے لئے انتظامات کئے گئے ہیں۔ انہیں نہ لانے کی ذمہ داری مردوں کو دی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جب حاجی علی کے مزار پر خواتین کو جانے کی اجازت ملی تو درگاہ سے مخالفت کی گئی تھی۔ علماء نے بتایا کہ شریعت میں خواتین کو درگاہ پر آنے کی صاف ممانعت ہے، تو انہیں یہاں آنے کے لئے روکا جا رہا ہے۔ اب اگر کوئی عدالت میں جاتا ہے تو تب دیکھا جائے گا۔شریعت میں جس بات کو منع فرمایا گیا ہے، اس کا اطلاق نہیں کیا جا سکتا۔