یروشلم۔ اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اسرائیلیوں پر حملوں کے دوران مارے جانے والے حماس کے عسکریت پسندوں کی لاشوں کو ان کے خاندانوں کو واپس نہیں کیا جائے گا بلکہ اسرائیلی حکومت ان کی تدفین خود کرے گی۔ حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘ان فیصلوں سے مثبت نتائج سامنے نہیں آئیں گے’۔
اسرائیلی حکومت کی سکیورٹی کابینہ نے یہ فیصلہ فلسطینی گروہ حماس کی جانب ایک اسرائیلی فوجی کی طنزیہ سالگرہ کی ویڈیو جاری کرنے کے بعد کیا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ اسرائیلی فوجی سنہ 2014 میں غزہ کی جنگ میں ہلاک ہوا تھا۔
اسرائیلی حکومت کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام کے مطابق ‘سیاسی سکیورٹی کابینہ نے دہشت گرد حملوں کے دوران حماس کے شدت پسندوں کی لاشوں کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کے حوالے سے بحث کی اور فیصلہ کیا کہ وہ انھیں واپس کرنے کے بجائے انھیں دفن کردیں گے۔’
تدفین کے منصوبے کی وضاحت نہیں کی گئی تاہم بتایا گیا کہ اسی اجلاس میں سنہ 2014 کی غزہ جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں کی باقیات حاصل کرنے کے طریقوں پر بات چیت کی گئی اور غزہ میں لاپتہ ہونے والے دو اسرائیلی شہریوں پر بات کی گئی جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ حماس کے قبضے میں ہیں۔
حماس کے ترجمان فوزی برہم نے اتوار کیے جانے والے اس فیصلے کے بارے میں خبررساں ادارے ای ایف پی کو اپنے ردعمل میں بتایا کہ ‘یہ اسرائیل کے مظالم اور بربریت پر مبنی قبضے کا ثبوت ہیں۔’ ان کا کہنا تھا کہ ‘ان فیصلوں سے مثبت نتائج سامنے نہیں آئیں گے۔’ خیال رہے کہ ماضی میں اسرائیل ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کی لاشیں ملک کے دور دراز علاقوں میں خفیہ مقامات پر دفن کرتا رہا ہے۔