تہران۔انسانی حقوق کی عالم تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران کی جیلوں سقز، بوکان، میاندواب اور سنندج میں 160 کم عمر سزائے موت کے قیدی پھانسی کے منتظر ہیں۔ ان میں سے سات قیدیوں کو کسی بھی وقت موت کے گھاٹ اتارا جا سکتا ہے۔انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم کی طرف سے جاری کردہ اپیل کی ایک نقل العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بھی موصول ہوئی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بچوں کو پھانسی دینے سے باز رہے۔ تنظیم نے عالمی برادری پر بھی زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں بچوں کو دی گئی پھانسی کی سزاؤں پر عمل درآمد رکوایا جائے۔
ایمنسٹی کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سات کم عمر قیدیوں کو کسی وقت پھانسی دی جا سکتی ہے۔متوقع طورپر پھانسی کی سزا کے منتظر افراد میں 20 سالہ رؤف حسینی پر الزام ہے کہ اس نے اگست 2013ء کو ایک شخص کو قتل کیا تھا۔ اسے قصاص میں قتل کیے جانے کی سزا دی گئی ہے۔ 19 سالہ آزاد محمد زادہ کو مارچ 2012ء کو حراست میں لیا گیا تھا۔ سقز کی عدالت نے اسے بھی سنہ 2015ء کو سزائے موت سنائی تھی۔ سزائے موت پانے والے تیسرے قیدی 20 سالہ صالح تیموری ہیں۔ تیموری کو ستمبر 2011ء کو قتل عام کے جرم میں گرفتار کیا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔ 19 سالہ خالد رسولی کو مہاباد شہر سے دسمبر 2011ء کو گرفتار کیا گیا اور اسے جنوری 2014ء کو قتل عام کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ اسعد رسولی کی عمر اس وقت 20 سال ہے۔ اسے قتل کے جرم میں سنہ 2012ء میں گرفتار کیا گیا اور سنہ 2015ء کو بوکان کی ایک انقلاب عدالت نیسے قتل عمد کے جرم میں سزائے موت سنائی۔ سزائے موت پانے والوں میں 17 سالہ ناصر خضری بھی شامل ہے۔ گرفتاری کے وقت اس کی عمر 15 سال تھی۔ اسے سنہ 2014ء� کو گرفتار کیا گیا اور سنہ 2016ء کو اسے سزائے موت سنائی گئی۔ کسی بھی وقت سزائے موت کے لیے منتظر قیدیوں میں 19 سالہ یداللہ رحیم زادہ بھی شامل ہیں جو سنہ 2014ء سے جیل میں قید ہے۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ایران کی جیلوں میں موت کی سزا کے منتظر کم عمر افراد کی کل تعداد 160 ہے۔ ان تمام افراد کو جب گرفتار کیا گیا تو ان کی عمریں 18 سال سے کم تھیں۔