لکھنؤ۔ اکھلیش یادو نے ترقی کے سوال پر وزیر اعظم مودی کو کھلی بحث کا چیلنج دیا ہے۔ اترپردیش کے وزیر اعلی اور سماج وادی پارٹی (ایس پی)صدر اکھلیش یادو نے ترقی کے معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو آج کھلی بحث کا چیلنج دیا۔ انتخابی مہم سے لوٹتے ہی مسٹر یادو نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا، “میں مسٹر مودی کو ترقی کے معاملے پر کھلی بحث کا چیلنج دیتا ہوں۔ جس جگہ اور جب چاہیں وزیر اعظم مجھ ترقی کے مسئلے پر بحث کر سکتے ہیں۔ ” وزیر اعلی نے کہا کہ وزیر اعظم کی جہاں جہاں ریلیاں ہو رہی ہیں اس علاقے کے لئے مرکزی حکومت نے کیا کیا ہے، یہ بھی انہیں بتانا چاہئے۔
مسٹر مودی کی حکومت بنے تقریبا تین سال ہو رہے ہیں، ترقی کا جب کوئی کام ہی نہیں کیا تو اس کا تفصیلات کیا پیش کریں گے۔
ایس پی صدر نے کہا کہ وزیر اعظم کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں بتانا چاہئے کہ تین سال میں کسانوں کی آمدنی میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔ کسانوں کے قرضوں کومرکزی حکومت براہ راست معاف کر سکتی ہے، اس کے لئے ریاست میں حکومت بننا ضروری نہیں ہے۔ مسٹر مودی اور ان کی پارٹی کو کسانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش بند کرنا چاہئے۔ انہیں بتانا چاہئے کہ مہاراشٹر اور چھتیس گڑھ سمیت دیگر بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں کتنے کسانوں کا قرض معاف ہوا۔ سماج وادی پارٹی (ایس پی) حکومت نے 1600 کروڑ روپے کا قرض معاف کیا ہے۔
اتر پردیش میں ڈیری صنعت کو فروغ دیے جانے سے کسانوں کی قوت خرید میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی کہتے ہیں، “وہ اپنی حکومت کا حساب کتاب 2019 میں دیں گے۔ میرا کہنا ہے کہ جتنے دن کی آپ کی حکومت ہو گئی اتنے دن کا ہی حساب کتاب دے دیجئے۔ وہ بھاگ رہے ہیں۔ میں آنجہانی لوہیا کے اس معنی خیز جملہ کا حامی ہوں، جس میں کہا گیا ہے کہ ‘زندہ قومیں پانچ سال انتظار نہیں کرتیں’۔ نیتا جی (ملائم سنگھ یادو) کے کھل کر انتخابی مہم کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں انهوں نے کہا کہ اس کا جواب وہ 11 مارچ کے بعد دیں گے۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ نیتا جی اگر کھل کر انتخابی مہم میں حصہ لیتے تو کیا ایس پی۔ کانگریس اتحاد کی کارکردگی اور بہتر ہوتی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ووٹوں کے پولرائزیشن کی کوشش میں ہے لیکن عوام ان کے جھانسے میں نہیں آئے گی۔ رمضان اور دیوالی پر بجلی کی بات کرنے کے پیچھے ان کی یہی منشا تھی لیکن یہ سوال اٹھانے سے پہلے مسٹر مودی کو اپنے پارلیمانی حلقہ کاشی میں معلوم کرنا چاہیے تھا کہ وہاں 24 گھنٹے بجلی آ رہی ہے یا نہیں۔
وزیر اعلی نے کہا کہ وزیر اعظم کو اب من کی بات کے بجائے کام کی بات کرنی چاہئے، آخر وہ کام کی بات کب کریں گے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ جن جن ریاستوں میں انتخابات نہیں ہیں وہاں نوٹ بندي کا ابھی بھی اثر ہے۔ مسٹر یادو نے سوال کیا کہ پوروانچل کی ترقی کے لئے مرکزی حکومت نے کیا کیا۔ ان کی حکومت تو بلیا تک پوروانچل ایکسپریس وے بنا رہی ہے۔ اعظم گڑھ میں چینی مل شروع کرا دی گئی۔ گورکھپور میں ایمس کے لئے زمین دے دی اور کشی نگر میں ہوائی پٹی بنوا دی، وزیر اعظم نے کیا کیا۔
وزیر اعلی گونڈا میں وزیر اعظم کے نقل سے متعلق بیان پر مایوس نظر آئے اور 2016 میں گونڈا میں لیپ ٹاپ حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کی فہرست پڑھ کر سنا دی۔ کنیا وديادھن منصوبے کا فائدہ اٹھانے والوں کی بھی فہرست بھی بتا دی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی طلبہ وطالبات بی جے پی کو سبق سكھائیں گے۔فہرست کے ذریعے انہوں نے مخصوص ذات کو لیپ ٹاپ اور دیگر منصوبے دیئے جانے سے متعلقہ الزامات پر صفائی دی۔ فہرست میں یادو اور مسلم طلبہ و طالبات کا نام نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ‘بواجي(محترمہ مایاوتی) کو بتانا چاہئے کہ ترقی کے میدان میں انہوں نے کیا کیا تھا۔ انہوں نے چٹکی لی کہ بواجي لااینڈ آرڈر کا مسئلہ اکثر اٹھاتی رہتی ہیں لیکن انہیں سمجھنا چاہیے کہ ایس پی حکومت نے 1090 سروس لڑكيوں کے لئے شروع کی ہے اور اس کا فائدہ بھی مل رہا ہے۔ مسٹر یادو نے بی جے پی لیڈر یوگی آدتیہ ناتھ کے گورکھپور میں بجلی نہیں آنے سے متعلق الزامات پر طنز کیا، “یوگی جی بجلی کے تار پکڑ لیں تو انہیں پتہ چل جائے گا کہ بجلی آتی ہے یا نہیں۔”