اجمیر۔ تین طلاق پر بیان کے بعد سجادہ نشیں زین العابدین کو درگاہ دیوان کے عہدہ سے ہٹایا گیا۔ راجستھان کے اجمیر کے صوفی سنت خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ کے سجادہ نشيں اور روحانی سربراہ درگاہ دیوان سید زین العابدین علی خان کے ذریعہ تین طلاق اور گائے کی نسل کے جانوروں کی گوشت کے معاملے میں دئیے گئے بیان نے اس وقت انہیں مشکل میں ڈال دیا جب ان کے بھائی نے انہیں عہدہ سے ہٹا کر خود درگاہ دیوان بننے کا اعلان کردیا۔
چھوٹے قُل کی رسم کے ساتھ غیررسمی طور پر ختم ہوئے 805 ویں سالانہ عرس کے بعد رات گئے خواجہ صاحب کے وارث سجادہ نشیں اور روحانی سربراہ درگاہ دیوان سید زین العابدین علی خان اور ان کے بھائی سید علاء الدین علیمی کے مابین ’درگاہ دیوان کی گدی‘ کے سلسلہ میں تنازعہ بڑھ گیا ۔
سید علاء الدین علیمی نے رات گئے تلخ موقف اختیار کرتے ہوئے درگاہ دیوان عابدین کو دیوان کے عہدہ سے ہٹانے کا دعوی کیا ہے اور بغاوت کرتےہوئے خود کو درگاہ کا دیوان قرار دے دیا ہے جس سے مقامی مسلم سماج میں راتوں رات کھلبلی مچ گئی۔ پیر کو درگاہ دیوان عابدین کی جانب سے جاری ریلیز میں گائے کی نسل کے جانوروں کو ذبح کرنے اور گوشت کی فروخت پر حکومت کی جانب سے پابندی عائد کئے جانے کا مطالبہ، مسلمانوں سے بیف چھوڑنے کی اپیل اور خود بھی اور کنبہ کے ذریعہ بیف نہ کھانے کے اعلان کے ساتھ ہی تین طلاق کو قرآن کے مطابق ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے بیان جاری کیا گیا۔ اس سے خفا ہو کر بھائی سید علاء الدین علیمی نے بغاوت کرتے ہوئے کل دن میں قُل کی رسم میں تو شامل ہوئے لیکن آستانہ شریف میں نہیں گئے۔
سید علیمی نے دعوی کیا ہے کہ دیوان عابدین کے خلاف ملک بھر کے علماء سے فتوی منگایا جائے گا جس میں دیوان کو ان کی سرگرمیوں کے تحت حنفی مسلمان نہ مانتے ہوئے گدی کے لئے نااہل قرار دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ سید زین العابدین علی خان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ گوشت کے کاروبار کے مسئلے پرملک میں دو طبقوں کے درمیان پنپنے والے تعصب کو ختم کرنے کے لئے مرکزی حکومت کو ملک بھر میں گائے نسل کے تمام جانوروں کے ذبح کرنے اور ان کا گوشت فروخت کرنے پر پابندی عائد کرنی چاہئے اور مسلمانوں کو بھی ان سے خود کو دور رکھ کر ان کے گوشت کا استعمال ترک کرنے کی پہل کرنی چاہئے۔ انہوں نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا جب اجمیر میں خواجہ صاحب کا 805 واں سالانہ عرس چل رہا ہے اور اس میں لاکھوں مسلم عقیدتمندوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی شرکت کر رہے ہیں ۔ ملک اور بیرون ملک سے آنے والے مختلف فرقے کے لوگوں کے درمیان یہ بیان اہم خیال کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ مسلم علمائے دین کا بھی یہ موقف ہے کہ ایک وقت میں زبانی تین طلاق دینے کو شریعت نے ناپسند کیا ہے۔ مسلمان اس عمل میں شریعت کی نافرمانی سے بچیں۔