اسلام آباد ۔ بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کرکے اسلام آباد میں اپنے ہائی کمشنر گوتم بمباوالے کو کراچی کی تقریب میں جانے سے مبینہ طور پر روکے جانے پر احتجاج ریکارڈ کرانے کی کوشش کی گئی جسے پاکستانی ہائی کمشنر نے مسترد کر دیا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق بھارتی سیکرٹری خارجہ نے کراچی میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی تقریب میں گوتم بمباوالے کو مبینہ طور پر شرکت کرنے سے روکے جانے پر احتجاج کیا۔ پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارتی موقف مسترد کرتے ہوئے بھارتی حکام پر واضح کیا کہ ایک خود مختار ادارے نے بھارتی ہائی کمشنرکو تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی، جس سے پاکستانی حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔ یہ سرکاری ادارہ نہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز پر دبائو ڈالے جانے کا تاثر بالکل غلط ہے، مذکورہ تقریب چیمبر ہی کی جانب سے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر منسوخ کی گئی۔ ذرائع کے مطابق عبدالباسط نے بھارتی موقف مسترد کرتے ہوئے اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرایا۔ انہوں نے بھارتی حکام کے سامنے سوال اٹھایا کہ انہیں بھارت میں کئی تقریبات میں شرکت سے کیوں روکا گیا۔ پاکستانی ہائی کمشنر نے کہاکہ انہیں مذکورہ تقریبات میں بھارتی حکومت کے براہ راست دباؤ کے باعث شرکت سے روکا گیا۔ بھارت ظالمانہ پالیسیاں تبدیل کرے اور کشمیر میں مظالم فوری طور پر بند کرے۔ مجھے بھارت میں متعدد تقریبات میں بلاکر شرکت سے روکا گیا اگر پرانے قصے کھولے گئے تو مودی حکومت کو منہ کی کھانا پڑے گی۔ بھارت بنیادی ایشوز کے حل پر توجہ دے۔ پاکستانی ہائی کمشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر کی دعوتوں کو منسوخ کرنا ایک معمول ہے جبکہ بھارت میں ایسی تمام دعوتوں کی منسوخی بھارتی حکومت کے دبائو پر کی جاتی ہے۔ بھارتی حکومت نے پاکستان کا سافٹ امیج پیش کرنے کے لئے کئی تقریبات نہیں ہونے دیں۔ پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبانوالہ کو کراچی کی تقریب میں شرکت سے روکنے کا بھارتی اعتراض مسترد کر دیا۔ بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ کراچی میں تقریب کو جان بوجھ کر منسوخ کیا گیا جس میں بھارتی ہائی کمشنر مدعو تھے۔ دوسری جانب بھارت نے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کی نقل و حرکت محدود کر رکھی ہے۔ ترجمان پاکستانی ہائی کمشن کے مطابق عبدالباسط پر نئی دہلی سے کسی دوسرے شہر جانے پر پابندی ہے۔ بھارت کے حکومتی اداروں کو کسی بھی تقریب میں عبدالباسط کو نہ بلانے کی ہدایت کی گئی۔ دریں اثناء کراچی چیمبر آف کامرس نے بھی بھارتی الزامات کو مسترد کر دیا اور کہا ہے کہ بھارتی ہائی کمشنر کو حکومتی دبائو کے باعث تقریب میں شرکت سے نہیں روکا بلکہ تقریب سکیورٹی وجوہات کی بناء پر منسوخ کرنا پڑی تھی۔ چیمبر کے ترجمان نے کہا کہ تقریب کی منسوخی کو ہائی کمشنر کے کشمیر سے متعلق بیان سے جوڑنے کا تاثر درست نہیں۔ اسلام آباد سے سٹاف رپورٹر کے مطابق بھارت نے پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کا روایتی ہتھکنڈا ترک کرتے ہوئے اب پاکستانی ہائی کمشنر اور دیگر پاکستانی سفارتکاروں کی تقیربات میں شرکت اور سفر پر قدغن لگانا شروع کر دی ہے جس کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے موجود سردمہری میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ تجدید تعلقات کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں۔ بھارت نے بہانہ بناتے ہوئے نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط کو بھارتی وزارت خارجہ میں طلب کرکے احتجاج کیا۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان کا اس تقریب سے کوئی تعلق نہیں جبکہ بھارتی حکومت خود تو آئے روز بلاجواز پاکستانی ہائی کمشنر کی تقریبات کو نہ صرف عین وقت پر منسوخ کراتی ہے بلکہ اس نے پاکستانی سفارتکاروں کے سفر اور نقل و حرکت پر بھی غیراعلانیہ پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کی مصروفیات کے حوالے سے کبھی کوئی قدغن نہیں لگائی‘ کسی پروگرام کو اگر میزبان کی طرف منسوخ کیا گیا ہو تو اس پر احتجاج درست نہیں۔ ان ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت‘ مقبوضہ کشمیر کی مخدوش صورتحال اور پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی کوششوں کے باعث بدکی ہوئی ہے اور اصل مسئلہ حل کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے دوطرفہ تعلقات کو مزید خراب کرنے والے اقدامات کر رہی ہے۔ یاد رہے پاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدے کے تحت ہائی کمشنروں کے علاوہ باقی سفارتی عملے کو تعیناتی کے مقام سے کسی دوسرے شہر جانے کے لئے اجازت لینا ہوتی ہے لیکن یہ پابندی دونوں ممالک کے ہائی کمشنروں کے لئے نہیں اور ان کی نقل و حرکت پر پابندی نہیں لگائی جاتی۔