امریکہ اور اسرائیل کے مابین ریکارڈ دفاعی معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے جس کے تحت امریکہ اگلے دس سالوں میں اسرائیل کو 38 ارب ڈالر دفاعی امداد کی مد میں دے گا۔ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق اگلے چند روز میں اس معاہدے پر دسخط کر دیے جائیں گے۔ اس معاہدے کے تحت امریکہ اسرائیل کو ہر سال 3.8ارب ڈالر کی دفاعی امداد دے گا۔
امریکہ اور اسرائیل میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت اسرائیل کے میزائل پروگرام کے لیے بھی رقم فراہم کی جائے گی۔ خیال رہے کہ معاہدے کے تحت جو امداد اسرائیل کو فراہم کی جائے گی وہ اب تک امریکہ کی جانب سے کسی بھی ملک کو دی جانے والی دفاعی امداد سے زیادہ ہے۔ امریکی اور اسرائیلی حکام کے بقول اس سلسلے میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کچھ اہم شرائط پر سمجھوتا کیا ہے۔ ان شرائط کے مطابق اسرائیل کانگریس سے مزید رقم کا مطالبہ نہیں کرے گا اور اس کے علاوہ مرحلہ وار اس معاہدے کو بھی ختم کر دیا جائے گا جس کے تحت اسرائیل امریکہ سے ملنے والی دفاعی امداد کی رقم سے امریکی کمپنیوں کے بجائے اسرائیلی کمپنیوں سے اسلحہ خرید سکتا تھا۔
ذرائع کے مطابق اس معاہدے کے سلسلے میں ہونے والے طویل مذکرات سے صدر اوباما اور اسرائیلی وزیرِاعظم نتن یاہو کے مابین پائی جانے والی تلخی ظاہر ہوتی ہے۔ حکام کے مطابق توقعی ہے کہ اسرائیل اس معاہدے سے منسلک ایک اور دستاویز میں یہ یقین دہانی کرائے گا کہ وہ معاہدے کی مدت کے دوران کانگریس سے اضافی امداد منطور کروانے کے لیے لابینگ نہیں کرے گا۔ لیکن اس دستاویز میں ایسی زبان استعمال کی جائے گی جس میں جنگ اور کسی بڑے بحران کی صورت میں اضافی امداد کی گنجائش موجود ہو گی۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین ہونے والے جوہری معاہدے کے بعد سے اسرائیل امریکہ سے ناخوش ہے۔ اس کے علاوہ فلسطین کے معاملے پر بھی امریکہ اور اسرائیل میں اختلاف رہا ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے امریکہ سے سالانہ 4.5 ارب ڈالر دفاعی امداد کا مطالبہ کیا تھا۔