نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا ہے کہ دارالحکومت میں پانی جمع ہونے کے مسئلے پر دہلی ہائی کورٹ کو چاہیے کہ وہ لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ کو سمن کریں کیونکہ عدالت نے ہی انہیں دہلی کا انتظامی سربراہ بتایا ہے ۔مسٹر کیجریوال کا یہ بیان عدالت کی جانب سے سڑکوں پر پانی جمع ہونے کے سنگین مسئلہ کے لئے دہلی حکومت اور بلدیاتی اداروں پر الزام لگائے جانے کے ایک دن بعد آیا ہے ۔ عدالت نے کل کہا تھا کہ نالوں کی صفائی اور پانی جمع ہونے سے روکنے کے انتظام میں دہلی حکومت اور مقامی باڈی پوری طرح ناکام رہے ہیں۔ پانی جمع ہونے کے مسئلے پر کل عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران دہلی حکومت کے وکیل راہل مہرا نے جسٹس بدر دریز احمد اور آشوتوش کمار کی بینچ کے سامنے کہا کہ دہلی میں تعینات سینئر بیوروکریٹ عام آدمی پارٹی حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہیں۔ اس پر عدالت کی جانب سے آنے والے تبصرے میں کہا گیا کہ اسے اس سے کوئی مطلب نہیں ہے کہ دہلی میں کس کی حکومت ہے اور کون کس کے ساتھ مشروط ہے ۔ مسٹر کیجریوال نے عدالت کے اس تبصرہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹوئٹر پر کہا ” یہ عجیب بات ہے ۔ اعلی عدالت یہ کیسے کہہ سکتی ہے کہ اسے اس سے کوئی مطلب نہیں کہ دہلی میں کس کی حکومت ہے ۔ عدالت نے خود کہا ہے کہ دہلی کے انتظامی سربراہ لیفٹننٹ گورنر ہیں۔ ایسے میں ان سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے کہنا چاہئے ۔ پانی جمع ہونے کے مسئلے پرلیفٹننٹ گورنر کو سمن کرنا چاہئے ۔اس سال مان سون کی بھاری بارش ہونے کی وجہ سے دہلی شہر میں پانی جمع ہونے کے مسئلہ نے بھیانک شکل لے لیا ہے ۔ دہلی میں تین بلدیات ہیں۔ تینوں پر ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کا قبضہ ہے ۔مسٹر کیجریوال ہمیشہ اس بات کو اٹھاتے رہے ہیں کہ دہلی حکومت کو کوئی حق نہیں ملا ہے ۔ ایسے ہی ایک کیس میں سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے کیجریوال حکومت کی عرضی مسترد کرتے ہوئے حال ہی میں دئے گئے فیصلے میں کہا تھا کہ دہلی میں انتظامی معاملات سے منسلک اعلی اختیار لیفٹننٹ گورنر کے پاس ہیں۔ عرضی میں لیفٹننٹ گورنر کے اختیارات کو چیلنج کیا گیا تھا۔