نئی دہلی: بیٹی بچاو بیٹی پڑھاو جیسی اسکیموں کے باوجود ملک میں بیٹیاں اور خواتین کتنی محفوظ ہیں اس کا اندازہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو(این سی آر بی) کی سال 2015 کی اس رپورٹ سے لگایا جاسکتا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال 34ہزارسے بھی زیادہ عصمت دری کے معاملات درج کئے گئے ۔این سی آر بی کی تازہ رپورٹ کے مطابق ملک کے ریاستوں او رمرکز کے زیر انتظام علاقوں میں عصمت دری کے 34651 وارداتیں ہوئیں۔ ان میں سے سے زیادہ 4391 وارداتیں بچیوں کی فلاح و بہبود کے لئے اپنی اسکیموں کی وجہ سے دنیا بھر میں شناخت قائم کرنے والی ریاست مدھیہ پردیش میں ہوئی ہے ۔ اس مدت میں مہاراشٹر میں 4144 اور راجستھان میں 3644 وارداتیں درج کی گئیں۔ ان تینوں ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی
حکومت ہے ۔ اترپردیش میں 3025 عصمت دری کے معاملات درج کئے گئے ۔این سی آر بی نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ سال 2014 کے مقابلے 2015 میں عصمت دری کے واقعات میں کمی آئی ہے ۔ 2015 میں جہاں 34651 واقعات درج ہوئے وہیں سال 2014 میں یہ تعداد36735 تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 4437معاملات ایسے درج کئے گئے جن میں عصمت دری کی کوشش کی گئی۔جرائم کے معاملے میں ملک کی راجدھانی اول نمبر پر ہے اس کے بعد اقتصادی دارالحکومت ممبئی کا نمبر آتا ہے جہاں افراد کا گراف تیزی سے بڑھتا جارہا ہے ۔ یہاں سائبر کرائم پچاس فیصد بڑھے ہیں۔ این سی آر بی کے مطابق ملک میں خواتین کے جنسی استحصال کے 130195 معاملات درج کئے گئے ہیں۔ چھتیس گڑھ میں خواتین کے ساتھ جنسی استحصال کے معاملات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق 2005 میں عصمت دری کے معاملات میں چھتیس گڑھ ساتویں نمبر پر ہے جب کہ آبادی کی بنیاد پر عصمت دری کا فیصد کے لحاظ سے یہ پہلے نمبر پر ہے ۔