نئی دہلی’: وزیر اعظم نریندر مودی نے مسئلہ کشمیر کا آئین کے دائرے میں بات چیت سے مستقل حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آج تمام سیاسی جماعتوں سے اس کے لئے مل کر کام کرنے کی اپیل کی ۔
وزیر اعظم نے جموں و کشمیر سے آئے اپوزیشن جماعتوں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران ریاست کی موجودہ صورت حال پر تشویش کااظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ جولوگ اپنی جان گنوار ہے ہیں وہ ہمارا حصہ ہیں’ خواہ وہ نوجوان ہو’ فوج کے جوان ہوں یا پولیس اہلکار ہوں وہ ملک کے شہری ہیں۔
مسٹر مودی نے کہا کہ ان کی حکومت اور پورا ملک جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ہے ۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو یہ پیغام ریاست کے لوگوں تک پہنچانا چاہئے ۔ وادی میں حالات معمول پر لانے کی اپیل کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ریاست کی ترقی کے تئیں عہد کا اظہار کیا ۔ مسٹر مودی نے وفد کے مشوروں کی تعریف بھی کی۔
وفد میں ریاست کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے عمر عبداللہ ‘ کانگریس کے غلام احمد میر’ پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ کے حکیم محمد’ مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے محمد یوسف تاریگامی’ ڈیموکریٹک پارٹی نیشنلسٹ کے غلام حسن میر اور ریاست کے دیگر رہنما شامل تھے ۔
میٹنگ کے بعد مسٹر عبداللہ نے بتایا کہ بات چیت کھلے اور خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وہاں کے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کے جانا چاہئے ‘ کیوں کہ یہ انتظامی مسئلہ نہیں ہے ۔
وفد نے وزیر اعظم سے کہا کہ یہ مسئلہ سیاسی ہے لیکن ریاستی حکومت اس سے انتظامی طریقے سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے ۔ اس سے لوگوں بالخصوص نوجوان میں علیحدگی پسندی کا جذبہ پیدا ہورہا ہے ۔ اپوزیشن لیڈروں نے کہا کہ وادی میں کشیدگی کی صورت حال سے نمٹنے کے لئے مرکزی حکومت کو وقت ضائع کئے بغیر تمام فریقین کے ساتھ سیاسی بات چیت شروع کرنی چاہئے ۔
وزیر اعظم کو سونپے گئے ایک میمورنڈم میں وفد نے وادی کے حالات اور جان مال کے نقصان پر ناراضگی اور دکھ کا اظہار کیا ہے اور صورت حال سے نمٹنے کے لئے سیاسی بات چیت شروع نہیں کرنے پر ناراضگی ظاہر کی ۔ وفد نے کہا کہ حالات کو سنبھالنے کے لئے مرکزی حکومت کی جلدی سے جلدی تمام فریقین سے بات چیت شروع کرنی چاہئے ۔
وادی کشمیر میں گذشتہ تقریباًپونے دو ماہ سے حالات کشیدہ ہیں اور جان مال کا بھاری نقصان ہورہا ہے ۔
وزیر اعظم سے آج ملاقات سے قبل کشمیریوں کے اس وفد نے صدر پرنب مکھرجی سے بھی ملاقات کی تھی۔