بغداد ۔ عراق میں سینکڑوں فوجی ریکروٹوں کو ہلاک کرنے کے الزام میں 36عسکریت پسندوں کو پھانسی دیدی گئی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ سے تعلق رکھنے والے ان جنگجووں کو سال 2014 میں تکریت کے قریب سابق امریکی فوجی اڈے پر حملے اور1700ریکروٹوں کے قتل عام میں ملوث ہونے کے جرم میں تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ پھانسی کی سزا پر ناصریہ کی جیل میں عمل درآمد کیا گیا۔ دولت اسلامیہ نے 2014میں تکریت کے قریب سابق امریکی فوجی اڈے پر حملے اور1700ریکروٹوں کے قتل عام کی ذمہ داری قبول کی تھی اوراس کی ویڈیو فوٹیج بھی جاری کردی تھی۔عراق کے وزیر انصاف حیدرالزمیلی پھانسی کے وقت موجود تھے۔ ادھرعراق کے مغربی علاقے میں داعش اور سیکورٹی فورسز کے درمیان ایک جھڑپ میں ایک میڈیا ورکر ہلاک اور جبکہ صحافی زخمی ہوگیا۔ عراقی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز مغربی صوبہ الانبار میں داعش کے جنگجوئوں اور عراقی ملیشیا ء کے درمیان لڑائی کی کوریج کے دوران عراقی ٹی وی الاحد کا ایک سٹیلائٹ ٹیکنیشن ہلاک جبکہ ایک صحافی زخمی ہوگیا۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور عراق کے سپیکر سلیم الجبوری نے دوطرفہ تعلقات اور اہم ترین علاقائی و بین الاقوامی معاملات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں پائے جانے والے سیاسی استحکام میں تمام عراقی رہنماؤں خاص طور سے اسپیکر سلیم الجبوری نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ عراق دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ہے اور ایران ہر صورت میں عراقی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔محمد جواد ظریف نے کہا کہ خطے کے ملکوں کو باہمی تعاون کے فروغ پر اپنی توجہ مرکوز کر نا چاہیے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران خطے میں جھڑپوں اور محاذ آرائی کا خواہاں نہیں ہے۔ عراقی فوج نے نینوا صوبے کے ایک اہم شہر قیارہ کے رہائشیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوجی آپریشن کے آغاز سے قبل شہر چھوڑ دیں۔جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق عراقی فوج نے اپنے ایک بیان میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ حکومتی کنٹرول والے علاقوں تک جلد از جلد پہنچ جائیں۔ عراقی وزارتِ دفاع کے بیان میں کہا گیا کہ قیارہ میں داعش کے کارکنوں کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔ اِس شہر پر داعش نے 2014 ء میں قبضہ کیا تھا۔ دریائے دجلہ کے کنارے پر واقع یہ شہر دوسرے بڑے عراقی شہر موصل سے 60 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔