کشمیر کو بتایا ہندوستان اور پاکستان کا آپسی تنازع
واشنگٹن : امریکہ نے ایک بار پھر کشمیر کو ہندوستان اور پاکستان کا آپسی تنازعہ بتایا ہے اور دونوں ملکوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو آپسی بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کریں۔ امریکہ ک محکمہ خارجہ کی ترجمان الیزابھیتھ ٹوڈو نے پریس کانفرنس میں بات چیت کے دوران 15اگست کے ہندوستان کے وزیراعظم مودی کے پاکستان مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان کا حصہ بتانے اور وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور کشمیر میں ہندوستانی سیکورٹی دستوں کی کارروائی پر کچھ بھی کہنے سے انکار کیا ۔ لیکن وہاں جاری تشدد پر تشویش کا اظہار کیا اور مسئلے کو پر امن طریقے سے حل کرنے کی اپیل کی۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ کے پریس کانفرنس میں ایک ہندوستانی نامہ نگار نے وزیر اعظم نریندر مودی کی 15اگست کی تقریر اور پاکستان کے قبضے والے کشمیر کو ہندوستان کا حصہ اور وہاں رہنے والوں کو ہندوستانی بتانے پر امریکہ کا رد عمل جاننا چاہا تھا۔ترجمان نے کہا کہ وہ مسٹر مودی کی تقریر پر تبصرہ نہیں کرسکتیں ۔ ترجمان نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں کو مل کام کرنا ہوگا اور مسائل کو حل کرنے کی کرنی چاہیے۔
پی او کے متعلق وزیراعظم مودی کے بیان پر تبصرہ سے امریکہ کا انکار
کشمیر کو بتایا ہندوستان اور پاکستان کا آپسی تنازع
واشنگٹن : امریکہ نے ایک بار پھر کشمیر کو ہندوستان اور پاکستان کا آپسی تنازعہ بتایا ہے اور دونوں ملکوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو آپسی بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کریں۔ امریکہ ک محکمہ خارجہ کی ترجمان الیزابھیتھ ٹوڈو نے پریس کانفرنس میں بات چیت کے دوران 15اگست کے ہندوستان کے وزیراعظم مودی کے پاکستان مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان کا حصہ بتانے اور وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور کشمیر میں ہندوستانی سیکورٹی دستوں کی کارروائی پر کچھ بھی کہنے سے انکار کیا ۔ لیکن وہاں جاری تشدد پر تشویش کا اظہار کیا اور مسئلے کو پر امن طریقے سے حل کرنے کی اپیل کی۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ کے پریس کانفرنس میں ایک ہندوستانی نامہ نگار نے وزیر اعظم نریندر مودی کی 15اگست کی تقریر اور پاکستان کے قبضے والے کشمیر کو ہندوستان کا حصہ اور وہاں رہنے والوں کو ہندوستانی بتانے پر امریکہ کا رد عمل جاننا چاہا تھا۔ترجمان نے کہا کہ وہ مسٹر مودی کی تقریر پر تبصرہ نہیں کرسکتیں ۔ ترجمان نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں کو مل کام کرنا ہوگا اور مسائل کو حل کرنے کی کرنی چاہیے۔