نئی دہلی: حکومت نے آج کہا کہ 22 جولائی کو لاپتہ ہوئے ہندوستانی فضائیہ کے طیارے اے این ۔32 میں کسی کے زندہ ہونے کا امکان نظر نہیں آ رہا ہے ۔یہ حادثہ اس وقت ہوا تھا جب فضائیہ کا یہ طیارہ چینئی سے پورٹ بلیئر کی پرواز پر تھا۔وزیر مملکت برائے دفاع سبھاش بھامرے نے آج لوک سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران نائب صدر ایم تھمبی درے اور دیگر اراکین کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی۔ مسٹر بھامرے نے کہا کہ طیارے کے لاپتہ ہونے کی تفتیش جاری ہے ۔ انہوں نے کہا “طیارے کو لاپتہ ہوئے کافی وقت ہو گیا ہے اور ہوائی جہاز میں سوار کسی کے بھی اب زندہ ہونے کاامکان کم ہی ہے ۔انہوں نے تاہم کہا کہ لاپتہ طیارے کی تلاش میں فضائیہ کے کئی طیارے ، ہیلی کاپٹر، جہاز اور آبدوز مسلسل لگی ہوئی ہیں اور یہ کام مسلسل جاری رہے گا۔ واضح رہے کہ قومی شاہراہ نمبر 91پر گزشتہ 30جولائی کو صبح باوریا گروہ کے بدمعاشوں نے نوئیڈا سے بدایوں جانے والی ایک کار میں سوار لوگوں کے ساتھ پہلے لوٹ مار کی اور پھر اس میں موجود ماں بیٹی کی اجتماعی آبرو ریزی کی۔متاثرین کو فوراً پولیس کی مدد دستیاب نہیں ہوئی ۔ہیڈکوارٹر فون کرنے پر پولیس حرکت میں آئی۔پولیس پر واقعہ کو دبانے کا بھی الزام لگایا گیا۔اخبارات میں شائع خبروں پر خود کارروائی کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر بھوسلے نے مفاد عامہ کی عرضی پر قومی شاہراہ نمبر کی سکیورٹی اقدامات کی مانیٹرنگ کرنے کا حکم دیتے ہوئے واقعہ پر غور کے ساتھ مکمل صورت حال کی ایس پی سے رپورٹ طلب کی تھی۔سیل بند لفافے میں رپورٹ کو عدالت نے پولیس کو حلف نامے کے ساتھ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔عدالت نے ان حقائق پر غور کرتے ہوئے گزشتہ ایک سال میں قومی شاہراہ نمبر 91پر لوٹ اور عصمت دری کے واقعات اور اس پر ہوئی کارروائی کی رپورٹ طلب کی تھی۔عدالت نے قومی شاہراہ پر خواتین کے ساتھ ہورہے جرائم پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کے ذریعہ اسے روکنے کے لئے کیا کوشش کی جارہی ہے ۔عدالت نے کہا کہ الہ آباد کے ہنڈیا کے نزدیک قومی شاہراہ پر بدسلوکی کی خبر اخبارات میں شائع ہوئی ہے ۔پولیس نے اس واقعہ پر کیا کارروائی کی ہے اس کی معلومات پیش کی جائے ۔معاملے کی سماعت 17اگست کو ہوگی۔