غلام نبی آزاد نے مودی کو خوب سنائی واجپئی کو کیا یاد
نئی دہلی۔ کشمیر میں جاری بدامنی کے معاملے پر آج راجیہ سبھا میں بحث ہوئی۔ بحث کے دوران اپوزیشن خاص طور پر کانگریس نے حکومت اور پی ایم مودی کو گھیرا۔ اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے مودی پر تیکھے طنز کسے۔ اس دوران آزاد سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئ کے انداز کا ذکر کرنا بھی نہیں بھولے۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ اس ملک کے وزیر اعظم خود آئیں۔ وزیر اعظم صحیح وقت پر 10 بجے آتے ہیں، 6 بجے تک رہتے ہیں لیکن اتنے نزدیک ہو کر بھی دور ہیں۔ جب دلتوں پر یہاں بحث ہوئی تو وزیراعظم کو ہم نے یہاں نہیں دیکھا، بلکہ تلنگانہ سے ان کی بات سنی۔ ہمارے وزیراعظم نے مدھیہ پردیش سے کشمیر کی بات کی، لیکن ہاؤس میں آکر بات نہیں کی۔ میں نہیں جانتا کب سے مدھیہ پردیش دارالحکومت بن گیا ہے ۔ ان سب سے افسوس ہوتا ہے۔ آزاد نے کہا، کچھ چیزیں تھیں جو صرف اٹل جی کے منہ سے ہی اچھی لگتی تھیں۔ کیونکہ انسان کا کردار بھی اسی ڈھانچے کا ہونا چاہئے۔ وہ کشمیریت، جمہوریت اور انسانیت ان کے ہی منہ سے اچھی لگتی تھی۔ لیکن دوسرے لوگ جب بولتے ہیں جو ان چیزوں میں یقین ہی نہیں رکھتے تو بہت اٹ پٹا لگتا ہے۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ جب افریقہ میں کوئی واقعہ ہوتا ہے آپ ٹویٹ کرتے ہیں۔ ہمارے دشمن ملک پاکستان میں کچھ ہوتا ہے تو ہمدردی دکھاتے ہیں لیکن ہمارے ملک کا تاج جل رہا ہے اور گرمی محسوس نہیں ہوتی۔ کشمیر سے تو سب کو پیار ہے لیکن وہاں بسنے والے لوگوں سے بھی تو کوئی پیار کرے۔ آپ لوگ تو صرف بیان دیتے ہیں، ہم نے تو اپنے چہیتوں کو کھویا ہے۔ جہاں بھی آپ کے قدم پڑتے ہیں آگ لگ جاتی ہے۔ مت مجبور کیجئے مجھے وہ وجہ بتانے کے لئے کہ کیوں آگ لگی ہے۔
وہیں ایوان کے لیڈر ارون جیٹلی نے کہا کہ میں اپیل کرتا ہوں اپوزیشن لیڈر سے کہ بحث کو دوسری سمت میں نہ لے کر جائیں۔ کشمیر کے حالات نازک ہیں۔ اس معاملے پر بولتے وقت قومی منظرنامے کو ذہن میں رکھیں گے تو اچھا رہے گا۔
اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے آزاد نے کہا کہ یو پی اے کے وقت بہت سارے اعتماد جیتنے کے پروگرام ہوئے تھے، کشمیر میں سیاست نمبر 1 پر آتی ہے، معیشت نمبر 2 پر آتی ہے۔ جب تک ہم وہاں کی سیاست کی بات نہیں کریں گے تب تک ہم غلط راستے پر جا رہے ہیں۔ وہاں ایک ماہ سے صورت حال ٹھیک نہیں ہے۔ بہت افسوس ہے۔ لوگوں پر افسوس ہے، سیکورٹی فورسز پر افسوس ہے۔ ہم سب کو وہاں کے لوگوں کے دکھ اور درد میں شامل ہونا چاہئے۔ ہم سب کو وہاں کے نوجوانوں سے، لوگوں سے اپیل کرنی چاہئے وہاں کے لوگ امن بنائیں ۔ ایک اپیل یہاں سے جانی چاہئے۔ آل پارٹی وفد کو جانا چاہئے۔ آل پارٹی میٹنگ بھی ہو جائے تو اچھا ہو گا۔
غلام نبی آزاد نے کہا، ملٹینٹ کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ اس کا کام دہشت گردی پھیلانا ہوتا ہے۔ کشمیر کی جمہوریت کا، انسانیت کا اور کشمیریت کا قتل ہو رہا ہے اور یہ پیلیٹ گن کے ذریعے ہو رہا ہے۔ آج ہم کشمیر پر کسی پر الزام نہیں لگا رہے ہیں۔ لاء اینڈ آرڈر کشمیر میں صرف پولیس نہیں کرتی ہے. پیراملٹری فورسز اور پولیس دونوں کرتے ہیں۔ ہم مرکزی حکومت پر منحصر رہتے ہیں۔ یہ محبوبہ جی کے اکیلے بس کا نہیں ہے۔ وسائل نہیں ہیں، افرادی قوت نہیں ہے۔