لکھنؤ ۳۱ / اگست : وقف کی زمین پر کسی اور کی عبادت گاہ بنانے کے مسئلے میں شیعوں کے عظیم رہنما اور مرجع عالیقدر آیت اللہ سید علی سیستانی کا فتویٰ منظر عام پر ہے ۔امام جمعہ مولانا سید کلب جوادنقوی نے آج نماز جمعہ کے خطبہ میں ان لوگوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی جو یہ کہہ رہے ہیں کہ آیت اللہ سیستانی نے یہ فتویٰ کسی دبائو میں دیاہے ۔
مولانانے کہاکہآیت اللہ سیستانی مد ظلہ کا فتویٰ آچکاہے کہ وقف کی املاک کے لئے وقف بورڈ کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ کسی دوسرے کو اپنی عباد ت گاہ بنانے کے لئے دے سکے۔ شیعوں کا مؤقف یہی ہےجو مرجع عالیقدر آیت اللہ سیستانی مد ظلہ نے بیان کیاہے لہذا اب کسی کو شیعوں کا مؤقف بتانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ہم پہلے بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ مسجد کی زمین پر صرف مسجد بن سکتی ہے ۔
مولانانے کہاکہ شیعہ وقف بورڈ کے چیرمین نے آیت اللہ سیستانی کے فتویٰ پر جس رد عمل کا اظہارکیاہے اس سے واضح ہوجاتاہے کہ وہ شیعہ نہیں ہے بلکہ منافق ہے ۔اس کا پہلا بیان جس پر کافی ہنگامہ ہوا تھا یہ تھاکہ ’’ جس طرح دائود کے ذریعہ مجھ پر دبائو ڈالا جارہاہے اسی طرح آیت اللہ سیستانی کے ذریعہ مجھ پر دبائو بنایا جارہاہے‘‘ ۔ذرا سوچیے کہ یہ شخص آیت اللہ سیستانی کا موازنہ کس سے کررہاہے ۔مولانانے کہاکہ یہ شخص خود کو گرفتاری سے بچانے کے لئے ایسی حرکتیں کررہاہے ۔جو اپنے مراجع عظام کی بات کو تسلیم نہ کرے وہ شیعہ نہیں ہوسکتا ۔اس سے بڑے مجرم وہ وقف بورڈ کے ممبران ہیں جو اسکی تائید کررہے ہیں۔ان کی خاموشی یہ ثابت کررہی ہے کہ وہ اسکے تمام جرائم میں شامل ہیں ۔مولانانے کہاکہ قوم بورڈ کے ممبران سے مطالبہ کرے کہ وہ آیت اللہ سیستانی کی اہانت کے جرم میں بورڈ کے چیرمین کو انکے عہدہ سے ہٹائیں ورنہ انکے بائیکاٹ کا اعلان کیاجائے ۔
مولانانے ان افراد کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی جو معمولی مفاد کے لئے شریعت کا مضحکہ اڑارہے ہیں ۔کوئی گائے کو راکھی باندھ کر خود ہندو دھرم کا مضحکہ اڑا رہاہے تو کوئی مندروں میں جاکر گھنٹہ بجارہاہےاور کوئی عزائے سیدالشہدا جیسے مقدس فریضے کا ذاتی فائدے کے لئے سیاسی استعمال کررہاہے ۔ مولانا نے کہاکہ آپ خراج عقیدت پیش کرسکتے ہیں لیکن وہ طریقہ تو اختیار نہ کریںجو امام حسین ؑ کے لئے کیا جاتاہے ۔ ایسے لوگوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ آرایس ایس اور بی جے پی والے خوب سمجھتےہیں کہ یہ لوگ ایسی حرکتیں کیوں کررہے ہیں۔مولانانے کہا ان شاء اللہ ان کا بھی وہی حشر ہوگاجو میر جعفر اور میر صادق کا ہوا۔انہوں نے جنکی خاطر غداری کی تھی انہی لوگوں نے کیفر کردار تک پہونچادیا۔