نئی دہلی: قربانیوں کا تہوار عید الاضحی جموں و کشمیر میں پتھراؤکے کچھ واقعات کے علاوہ آج پورے ملک میں جوش و خروش اور امن کے ساتھ منایا گیا تھا۔
دہلی کی تاریخی جامع مسجد،عیدگاہ، فتح پور اور جامعہ ملیہ اسلامیہ مساجد کے ساتھ، مقامی مساجد میں صبح نماز ادا کی گئی اور لوگوں نے ایک دوسرے سے مل کر عید کی مبارکباد پیش کی ۔ اس موقع پر لوگوں نے ملک میں امن اور خوشحالی کے لئے دعا کی۔ نماز کے بعد، اماموں نے کیرالہ میں آنے ولاے سیلاب میں جان و مال کے نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے نہ صرف اس آفت کی گھڑی میں سیلاب زدگان کی مدد کی اپیل کی بلکہ عید سادگی سے منانے کی لوگوں سع درخواست کی ۔ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے اخراجات میں کٹوٹی کرکے اور وہاں کے متاثرین کے لئے کچھ پیسے بھیجیں۔
نئی پوشاکوں میں ملبوس لوگوں نے اس موقع پر ایک دوسرے کودعوت دی اور تحفے بھی دئے ،برزرگوں نے بچو عیدی بھی دی ۔ لوگوں نے اس دن بکرے کی قربانی بھی کی ۔ جس کے لئے لوگ کئی دنوں سے تیاری کر رہے تھے ۔
وادی کشمیر میں بھی عیدالاضحی کی تقریب سعید انتہائی مذہبی جوش و خروش اور روایتی تزک و احتشام کے ساتھ منائی گئی ۔ سنت ابراہیمی (ع) کی پیروی میں جانوروں کی قربانی کا سلسلہ بڑے پیمانے پر جاری ہے ۔ تاہم موصولہ اطلاعات کے مطابق نماز عیدین کے اجتماعات کے بعد وادی کے مختلف علاقوں میں آزادی حامی لوگوں کی سیکورٹی فورسزکے ساتھ پُرتشدد جھڑپیں ہوئیں جن میں متعدد افراد بشمول ایک سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) اہلکار کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جھڑپوں کے دوران ایک نوجوان آنکھ میں پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوا ہے ، جسے علاج ومعالجہ کے لئے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے ۔
وادی میں بدھ کے روز عیدالاضحی کے پیش نظر ریل سروس معطل رہی جبکہ معطلی کا یہ سلسلہ جمعہ کے روز تک جاری رہ سکتا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ تشدد کے اکا دکا واقعات کو چھوڑ کر وادی کے بیشتر علاقوں میں نماز عیدین کے اجتماعات پرامن طور پر اختتام کو پہنچے ۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق عیدالاضحی یا عید قربان کے اس سلسلے میں وادی کے طول وعرض کی مساجد، عیدگاہوں اور امام بارگاہوں میں عیدین کی دوگانہ نماز کے روح پرور اجتماعات منعقد ہوئے ۔
عیدالاضحی کے ان روح پرور اجتماعات میں وادی میں مکمل امن وامان کی بحالی، ترقی اور خوشحالی کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ نماز عید کی ادائیگی کے بعد وادی کے تقریباً تمام علاقوں میں سٹیٹ سبجیکٹ قانون (آئین ہند کی دفعہ 35 اے ) کے خلاف ہورہی مبینہ سازشوں کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
بتادیں کہ مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں علمائے کرام اور ائمہ مساجد اور تمام ملی اور دینی اداروں کے ذمہ داروں پر زور دیا تھا کہ وہ عید الاضحی کے خطبات میں عوام الناس کو ان کی دینی اور سماجی ذمہ داریوں کا احساس دلانے کے ساتھ ساتھ ا سٹیٹ سبجیکٹ قانون کے دفاع کے پس منظر سے آگاہ کرنے کے علاوہ جموں وکشمیر اور بھارت کی مختلف ریاست کی جیلوں میں سالہا سال سے ایام اسیری کاٹ رہے کشمیری سیاسی نظر بندوں کی حالت زار کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔مولوی عمر فاروق نے سری نگر کے تاریخی عیدگاہ میں نماز عید ادا کی۔ انہوں نے نماز عید سے قبل نمازیوں کے ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت، پارلیمان اور اسمبلی جموں وکشمیر کے سٹیٹ سبجیکٹ قانون کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہیں کرسکتی۔ ان کا کہنا تھا ‘جموں وکشمیر جو سٹیٹ سبجیکٹ قانون ہے ، یہ قانون کوئی نیا قانون نہیں ہے ، یہ سنہ 1927 کا قانون ہے ۔ اس قانون کے ساتھ کوئی عدالت، کوئی پارلیمنٹ اور کوئی اسمبلی چھیڑ چھاڑ نہیں کرسکتی۔ جب تک یہاں کے لوگوں کو استصواب رائے کا حق نہیں دیا جاتا ہے تب تک یہ قانون جاری رہے گا’۔ میرواعظ نے کہا کہ اہلیان جموں وکشمیر مسئلہ کشمیر کی ہیئت کو تبدیل نہیں ہونے دیں گے ۔
جموں میں عید الضحیٰ کا تہوار مذہبی جوش وخروش کے ساتھ منایا جارہا ہے ۔اس دوران پورے جموں میں روح پرور تقاریب منعقد ہوئیں۔صوبہ کی سب سے بڑی تقریب مرکزی عیدگاہ واقع ریذیڈنسی روڈ جموں پر ہوئی جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں فرزندان توحید نے سربسجود ہوکر دو رکعت نماز عید ادا کی۔اس کے علاوہ خطہ کی دیگر مرکزی عیدگاہوں، مساجد میں نماز عید ادا کی گئی۔خطبہ عید میں علماء ومفتیان نے سنت ابراہیمی کے اغراض ومقاصد پر مفصل روشنی ڈالی۔انہوں نے تلقین کی کہ غربا، مساکین، یتیم لوگوں کا اس دن پر خاص خیال رکھاجائے ۔ نماز عید کے بعد قربانی دینے کا عمل جاری ہے ۔جموں میں زیادہ تر بکرے ، بھیڑو اور اونٹ کی قربانی کی جاتی ہے ۔انتظامیہ کی طرف سے سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے ۔ اس دوران مذہبی رواداری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی بھی دیکھنے کو ملی، بیشتر مساجد اور عیدگاہوں کے باہرہندو، سکھ وعیسائی طبقہ سے بڑی تعداد میں معزز شخصیات مسلمان بھائیوں کو مبارک باددینے کے لئے موجود تھیں۔
قربانی کا تہوار عید الاضحی تلنگانہ اور اے پی بھرمیں مذہبی جوش وخروش کے ساتھ منایاگیا ۔ مسلمانوں نے عیدگاہوں اورمساجد میں نماز عید کا خصوصی اہتمام کیا۔ یہ عید حضرت ابراہیم کی جانب اللہ تعالی ٰ کے حکم پر اپنے واحد فرزند کی قربانی کی کوشش کے یاد میں منائی جاتی ہے ۔
شہر حیدرآبادمیں مسلم بھائیوں نے پرانے شہر میں واقعہ مکہ مسجد ، اورعیدگاہ میرعالم میں نماز عید ادا کی۔اس کے علاوہ مختلف مساجد اور اسمبلی کے احاطے میں واقع مسجد میں بھی نماز عید کا اہتمام کیاگیا۔ حیدرآبادمیں مساجد پر سیکوریٹی انتظامات سخت کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے دوسو پچاس سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے تھے ۔متحدہ ضلع عادل آبادمیں نرمل ،بھینسہ، اونٹور، خانہ پور، منچریال، کاغذ نگر، جینور، اور دیگر مقامات پر نمازعیدادا کی گئی۔ ضلع وقار آباد کے منڈل تانڈرومیں ریاست وزیر ٹرانسپوٹ مہیندرریڈی نے بقرعید کی تقاریب میں شرکت کی اور اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے نماز کی ادائیگی کے لئے تانڈرو میں دوایکراراضی مختص کی ہے ۔ جبکہ اس سلسلے میں اٹھارہ لاکھ روپئے جاری کئے گئے ۔متحدہ ضلع ورنگل میں بھی مختلف مساجد اور عیدگاہوں میں مسلمانوں کی کثیر تعداد دیکھی گئی۔ اس موقع پرعلماء نے بقرعید کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ قلعہ ورنگل، منڈی بازار، کاسی بگا، اور صوبہ داری مساجد میں بھی مسلمانو ں نے کثیر تعداد میں نماز عید کا اہتمام کیا۔
اتر پردیش میں ایثار و قربانی کاتہوار عید الاضحی امن اور جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا تھا۔ صبح دارالحکومت، لکھنؤ میں، لوگ نئے لباس میں ملبوس معطر ہوکر عیدگاہ اور مقامی مساجد میں نماز ادا کی اور ملک اور معاشرے کی خوشحالی کیلئے دعا کی ۔ نماز کے بعد میں لوگوں نے ایک دوسرے سے گلے مکل کر عید کی مبارکباد دی۔لکھنو کے عیش باغ عیدگاہ میں لوگوں نے نماز ادا کی ۔ اتر پردیش کے گورنر رام نایک عیدگاہ میں آئے اور مسلمانوں کو عید الاضحی کی مبارک باد پیش کی ۔ اس موقع پر گورنر اور عیدگاہ کے امام خالد رشید فرنگی محلی نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کیرالہ میں سیلاب متاثرین کی دل کھول کر مدد کریں۔شہر کے شاہ نجف امام باڑہ میں شیعہ اور سنی مسلمانوں نے مل کر نماز ادا کی اور ملک اور خطے میں امن اور ہم آہنگی کی دعا کی۔ پرانے شہر کی ٹیلے والی مسجد اور بڑے امام باڑہ میں، مسلم بھائیوں نے نماز ادا کرنے کے بعد ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔
بہارمیں قربانی کا تہوارخوشی اور جوش و خروش کے ماحول میں منایا گیا۔ اس موقع پر، ایک بڑی تعداد میں مسلم بھائیوں نے گاندھی میدان سمیت کئی مقامات پر نماز ادا کی۔عیدالاضحی کے موقع پر گاندھی میدان میں مسلمانوں نے اجتماعی طور پر نماز ادا کی جہاں انتظامیہ نے سخت سیکورٹی انتظامات کئے تھے ۔ سیکیورٹی کے نقطہ نظر میں، گاندھی میدان کے تمام داخلے دروازے کو شام میں بند کر دیا گیا تھا۔ صبح 8 بجے نماز شروع ہوئی جس ،میں بوڑھے بچے جوان سب شریک تھے ۔ دریں اثنا پٹنہ جنکشن میں واقع جامع مسجد سمیت کئی عیدگاہوں اور مساجد میں نماز ادا کی گئی۔
مغربی بنگال میں مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے عید الاضحی کا تہوار کو مکمل جوش و جذبہ اور مذہبی روایات کے ساتھ منایا۔اس موقع پر خاص نماز کے لیے خلافت کمیٹی نے وسطی کولکتہ میں واقع اندرا گاندھی سارنی میں عید الاضحی کی نماز ادا کی گئی جہاں صبح سے ہی ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہونے لگے تھے ۔ اس موقع پر، اہم نماز ناخدا مسجد میں ہوئی جہاں صبح کے لوگ بڑی تعداد میں نماز ادا کرنے کے لئے جمع ہوئے تھے ۔
شہر بھر میں صبح سے ہی بڑی تعداد میں مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے عید گاہ، مسجد اور دیگر دوسری کھلی جگہوں پر نماز ادا کی اور ایک دوسرے سے گلے مل کر عید کی مبارک باد دی۔اس موقع پر مغربی بنگال کے وزیر اعلی ممتا بنرجی نے لوگوں کو مبارکباد دی اور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر لکھا، ”عید الاضحی کے موقع پر، ہم سب وعدہ کرتے ہیں ہم سب باہمی یکجہتی کو فروغ دیتے رہیں گے ۔ میری پوری نیک خواہشات آپ کے ساتھ ہیں”۔
مہاراشٹر میں قربانی کا تہوار عید الاضحی کا تہوار تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا ۔ ممبئی، اورنگ آباد اور ریاست کے دوسرے حصوں میں، مسلمانوں نے خوشی کے ماحول میں قربانی کا تہوار منایا۔ اورنگ آباد میں عید گاہ چھاؤنی کے علاقے ، عید گاہ روزباغ اور عثمان پور عید گاہ اور 80 سے زائد مختلف مساجد اور عیدگاھو ں میں نماز ادا کی گئی۔ لوگوں کو ایک دوسرے کو مٹھائیاں تقسیم کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور سماجی تنظیموں نے مسلم بھائیوں کو مبارکباد دی۔
راجستھان میں عیدالاضحی کا تہوار خوش اور جوش کے ساتھ منایا گیا تھا، خواجہ نگری اجمیر میں خاص طور پر عید الاضحی جوش خروش کے ساتھ منایا گیا۔
مدھیہ پردیش میں عیدالاضحی کا تہوار مکمل جوش خروش کے ساتھ منایا گیا ۔ ریاست بھر میں عید کے موقع نماز ادا کی گئی۔ نماز پڑھنے کے بعد لوگوں نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی اور ایک دوسرے کو گلے لگایا ۔ مساجدوں میں نماز پڑھنے کے بعد، بہت سے لوگوں نے قربانی کی ۔
دارالحکومت بھوپال میں عید گاہ، تاج المساجد، موتی مسجد، جامع مسجد سمیت دیگر مساجد میں بڑی تعداد میں مسلمان نماز پڑھنے پہنچے ۔ بچوں میں عید کے بارے میں خصوصی جوش ولولہ نظر آیا ۔ لوگ ایک دوسرے کو منہ میٹھا کراتے ہوئے نظر آئے ۔ مدھیہ پردیش کے اندور، گوالیار، جبل پور، اجین، ساگر، ستنا، ریوا وغیرہ شہروں سے بھی عید تہوار خوشی اورجوش کے ساتھ منانے کے خبریں ملی ہیں۔
گوا میں روایتی پروگرام خوشی اور پورے جوش و خروش کے ساتھ عید الاضحی کا تہوار منایا گیا۔ریاستی دارالحکومت، گوا کے صبح میں جامع مسجد میں عید کی نماز ادا کی گئی۔ عید کی نماز امام حافظ حاجی محمد علی قادری کی امامت میں ادا کی گئی۔
اس کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں میں عید الاضحی کا تہوار خوشگوار ماحول میں منایا گیا۔واضح رہے کہ عید الاضحی کا تہوار مسلمان حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کی قربانی کی یاد میں منایا جاتا ہے ۔جس میں وہ اپنے بیٹے کو قربانی دینے کے لئے لے جاے تے ہیں لیکن اللھ اس کی جگہ ایک دنبہ کوبھہج دیتا ہے ۔